Maktaba Wahhabi

100 - 250
﴿ قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴿٢٣﴾﴾ (الاعراف:23) ’’پروردگار ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں نہیں بخشے گا اور ہم پر رحم نہیں کرے گا تو ہم تباہ ہو جائیں گے۔‘‘ دوسری قسم تفسیر القرآن بالقرآن کی دوسری قسم یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی آیت کی تفسیر اپنی زبانِ اقدس سے دوسری آیت کے ذریعے سے فرما دیں۔ صحیحین میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی: [1] ﴿ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ أُولَـٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ ﴿٨٢﴾ ’’جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں کسی ظلم کی آمیزش نہیں کی۔‘‘ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر یہ حکم بہت گراں گزرا، کیونکہ انہوں نے یہ سمجھا کہ ایمان لانے کے بعد اگر کسی بھی نوعیت کا ظلم، غلطی یا گناہ سرزد ہو گیا تو قیامت کے دن ایسا انسان اس آیت کے مصداق امن سے محروم ہو جائے گا۔ تو آپ نے فرمایا: ’’اس کا مطلب وہ نہیں جو تم کہہ رہے ہو۔‘‘ کیا تم نے لقمان کا قول نہیں سنا جو اس نے اپنے بیٹے کو کہا: ﴿ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللّٰه ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ﴿١٣﴾﴾ (لقمان:13) ’’اے بیٹے! اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا۔ شرک تو بڑا (بھاری) ظلم ہے۔‘‘ تیسری قسم تفسیر القرآن بالقرآن کی تیسری قسم یہ ہے کہ کوئی صحابی قرآن مجید کی کسی آیت کو دوسری آیت کی تفسیر قرار دے، اس باب میں کسی دوسرے صحابی سے اس کی مخالفت بھی ثابت نہ ہو۔
Flag Counter