Maktaba Wahhabi

83 - 250
1) قرآن مجید کے ظاہری الفاظ پہنچانا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس فریضہ سے بھی سبکدوش ہوئے۔ 2) قرآن مجید کے مفاہیم سکھانا اور پہنچانا، یقیناً آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرض بھی بدرجہ اتم ادا فرمایا۔ اگر یہ کہا جائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو قرآن کے ظاہری الفاظ پہنچانے پر اکتفا کیا اور معانی و مفاہیم نہیں پہنچائے تو نعوذباللہ منصب رسالت پر حرف آتا ہے۔ (2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منصب تشریح قرآن اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقاصد بعثت میں ﴿وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ﴾ (البقرۃ:129) یعنی تعلیم قرآن کا ذکر فرمایا ہے، نیز ﴿وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ﴾ (النحل:44) ’’اور ہم نے تم پر یہ کتاب نازل کی ہے تاکہ جو (ارشادات) لوگوں پر نازل ہوئے ہیں وہ ان پر ظاہر کر دو۔‘‘ کہہ کر قرآن مجید کی تبیین و تشریح کی ذمہ داری آپ کو تفویض فرمائی ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اس ذمہ داری سے عہدہ برآ نہ ہوئے ہوں؟ (3) صحابہ کرام کی شہادت صحابہ کرام کے بیانات واضح کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کے محض الفاظ حاصل کرنے پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ ہر ہر آیت کے معانی و مفاہیم اور اس پر عمل کا انداز بھی سیکھا۔ جناب ابو عبدالرحمٰن سلمی بیان کرتے ہیں: ’’لقد حدثنا الذين كانوا يقرؤوننا القرآن كعثمان بن عفان و عبداللّٰه بن مسعود وغيرهما أنهم كانوا اذا تعلموا من النبي صلي اللّٰه عليه وسلم عشر آيات لم يجاوزوها حتيٰ يتعلموا ما فيها من العلم والعمل به، قالوا: فتعلمنا القرآن والعلم والعمل جميعاً‘‘ [1] ’’ہمیں ان لوگوں (صحابہ) نے بتایا جو ہمیں قرآن پڑھایا کرتے تھے، یعنی
Flag Counter