Maktaba Wahhabi

82 - 250
(3) تفسیر القرآن بالحدیث کے بارے میں اشکالات تفسیر القرآن بالحدیث کے بارے بعض مصنفین کئی طرح کے اشکالات کا شکار ہوئے ہیں، بالخصوص دو اشکال کثرت سے عائد کیے جاتے ہیں: ایک یہ کہ مرفوع تفسیری روایات کی تعداد بہت کم ہے۔ دوسرا یہ اعتراض بھی اٹھایا جاتا ہے کہ تفسیری روایات اکثر و بیشتر بے اصل ہیں اور پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتیں، جب ایک چیز سرے سے غیر ثابت ہو تو تفسیر قرآن میں ہم اس پر اعتماد کیسے کر سکتے ہیں؟ آئندہ سطور میں ہم ان دونوں اشکالات کا تجزیہ پیش کرتے ہیں۔ پہلا اشکال مرفوع تفسیری روایات سے مراد وہ احادیث مبارکہ ہیں، جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مجید کی تفسیر کی ہو، دوسرے لفظوں میں ہم اس اشکال کو اس طرح زیر بحث لا سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مجید کے بہت کم مقامات کی تفسیر فرمائی ہے۔ اگر دلائل پر غور کیا جائے تو اس اشکال میں کوئی وزن نہیں، ذیل میں چند ایسے دلائل پیش کیے جا رہے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تفسیر قرآن کا خصوصی اہتمام فرمایا ہے۔ (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فریضہ تبلیغ قرآن اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرائضِ نبوت میں قرآن مجید کی تبلیغ کو سرفہرست رکھا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ۖ﴾ ’’اے پیغمبر جو ارشادات اللہ کی طرف سے تم پر نازل ہوئے ہیں سب لوگوں کو پہنچا دو‘‘ (المائدۃ:67) امت کا اس پر اجماع بلکہ ایمان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مجید کی تبلیغ میں اپنا فرض پوری طرح ادا فرمایا ہے، ظاہر ہے قرآن مجید کو امت تک پہنچانے میں دو ہی چیزیں شامل ہیں:
Flag Counter