Maktaba Wahhabi

50 - 250
’’ علم يبحث فيه عن القرآن الكريم من حيث دلالته على مراد اللّٰه تعالى بقدر الطاقة البشرية‘‘ ’’تفسیر وہ علم ہے جس میں بشری طاقت و صلاحیت کے بقدر قرآن کریم کو اس حیثیت سے زیربحث لایا جائے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی مراد پر دلالت کرتا ہے۔‘‘ 3۔ تاویل اور تفسیر قرآنی آیات کی تشریح و توضیح کے لیے تفسیر کے علاوہ تاویل کا لفظ بھی بکثرت مستعمل رہا ہے۔ محمد بن جریر طبری (متوفی 310ھ) نے اپنی اولین تفسیر کا نام ’’ جامع البيان عن تأويل اي القرآن‘‘ رکھا ہے، آیات کی تفسیر میں بھی ان کے ہاں لفظ تاویل ہی جا بجا مستعمل ہے۔ آیت کے ذیل میں عموماً لکھتے ہیں: ’’ تأويل قوله عزوجل‘‘ ابن قتیبہ نے اپنی کتاب کا نام ’’ تأويل مشكل القرآن‘‘ رکھا ہے۔ قاضی بیضاوی نے بھی اپنی تفسیر کا نام ’’ أنوار التنزيل و أسرار التأويل‘‘ رکھا ہے۔ خود قرآن مجید نے بھی اپنی تفسیر کے لیے یہ لفظ استعمال فرمایا ہے۔ ﴿وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللّٰه ۗ﴾ (آل عمران:7) ’’حالانکہ مراد اصلی اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘ چونکہ یہ لفظ تفسیر کی جگہ پر مستعمل ہے، اس کی لغوی و اصطلاحی وضاحت بھی ضروری ہے۔ تاویل باب ’’تفعیل‘‘ سے مصدر ہے جس کا ماخذ ’’ أول‘‘ ہے جو آل يؤول کے باب سے مصدر کا صیغہ ہے اور درج ذیل معانی میں مستعمل ہے۔ [1] فہم و فراست اور سیاست: یہ ثلاثی مجرد سے اس معنی میں زیادہ مستعمل ہے۔ اس معنی میں کہتے ہیں: ’’ آل الرعية يؤولها ايالة حسنة وهو حسن الايالة‘‘ اس نے رعایا پر بہترین سیاست کی۔ زیاد نے اپنے خطاب میں کہا تھا: ’’ قد الناوايل علينا اي سُسنا و سِسنا‘‘ [2]
Flag Counter