Maktaba Wahhabi

227 - 250
یوں تو قرآن کریم کی تحریف معنوی میں خوارج، مرجیہ، قدریہ، جہمیہ اور دیگر تمام بدعتی فرقوں نے حصہ لیا، لیکن معتزلہ ان سب سے آگے اور بڑھتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ [1] ان کی فصاحت بیانی، طلاقتِ لسانی، تصنیفی مہارت اور تفسیرات نے اسے ایک منظم مکتبِ تفسیر بنا دیا۔ فرقہ معتزلہ کا ظہور فرقہ معتزلہ کا بانی واصل بن عطاء ہے (80ھ تا 132ھ) یہ امام حسن بصری کے معروف و مقرب تلامذہ میں سے تھا، ایک روز امام حسن بصری کے حلقہ درس میں مرتکبِ کبیرہ پر گفتگو ہو رہی تھی، اس نے امام صاحب سے اختلاف رائے کیا اور کہا: مرتکب کبیرہ نہ مؤمن ہے اور نہ کافر، پھر ان سے الگ ہو گیا اور اپنی الگ مجلس میں اس رائے کے دلائل دیتے ہوئے کہنے لگا: ’’ان مرتكب الكبيرة ليس بمؤمن ولا كافر، بل هو في منزلة بين المنزلتين‘‘ ’’مرتکب کبیرہ مؤمن بھی نہیں ہے اور کافر بھی نہیں ہے بلکہ وہ ان دونوں مرتبوں کے درمیان ایک الگ مرتبے کا حامل ہے۔‘‘ اس پر امام حسن بصری نے فرمایا: ’’اعتزل عنا واصل‘‘ ’’واصل نے ہم سے راہِ اعتزال اختیار کی ہے۔‘‘ کہا جاتا ہے کہ اس بنیاد پر ان کا نام ’’معتزلہ‘‘ پڑا۔ [2]
Flag Counter