Maktaba Wahhabi

237 - 250
تفسیر بالرأی میں خطا و انحرافات کے اسباب تفسیر بالرأی چونکہ ایک مفسر کی ذاتی استعداد و قابلیت، ذہانت و فطانت، حاصلِ مطالعہ اور افکار و نظریات کی آئینہ دار ہوتی ہے۔ اس لیے اس میدان میں بعض ایسے مفسرین بھی دکھائی دیتے ہیں جو اپنی رائے دہی میں سابقہ شروط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے گمراہی کی طرف لے جاتے ہیں۔ اسی بناء پر ماہرین علوم القرآن اپنی کتب میں انحراف و ضلال کی طرف لے جانے والے اسباب و عوامل کی نشاندہی کرتے اور اسے بالخصوص ایک مستقل موضوع کی حیثیت دیتے ہیں۔ [1] پہلا سبب: نااہلیت تفسیر قرآن مجید میں گمراہی کا اولین اور بنیادی سبب نااہلیت ہے، تفسیرِ قرآن کی پرخار اور نازک وادی میں قدم رکھنے کے لیے جس سطح کا تقویٰ و تدین اور تعلق باللہ مطلوب ہے، تخلف و ادبار کے اس عہد میں معدوم نہیں تو قلیل و نادر ضرور ہے۔ جب سرے سے کلامِ الٰہی میں شان و جلالت اور تعظیم و تقدس کا عنصر ہی پوری طرح دل میں راسخ نہیں ہو گا تو یقیناً تفسیر میں بے احتیاطی لازم آئے گی۔ اس لیے کچھ لوگ اپنی علمیت اور صلاحیت کے باوجود صالحیت نہ ہونے کی وجہ سے تفسیر قرآن کے لیے نااہل ہوتے ہیں۔ تفسیرِ قرآن کے لیے زہدوعبادت، اطاعت و تقویٰ، ذکر و تلاوت، تعلق باللہ اور حق پرستی کے جس بےلاگ و بےلوث جذبے کی ضرورت ہے، جب وہی معدوم ہو تو یہ کلام الہی جو نور مبین ہے۔ ایسے افراد پر اپنے اسرار و معارف منکشف نہیں کرتا۔ جس شخص کی نجی زندگی کذبات، لغویات، شہوات و لذات اور حب عاجلہ سے لبالب بھری ہو، ایسا تاریک دل انسان بھلا قرآن عظیم کے انوار و تجلیات کا مشاہدہ کیونکر کر سکتا ہے؟ اس کتاب مبین کا تو یہ اصول اور ضابطہ ہے:
Flag Counter