Maktaba Wahhabi

238 - 250
﴿ وَاتَّقُوا اللّٰه ۖ وَيُعَلِّمُكُمُ اللّٰه ۗ وَاللّٰه بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴾ (البقرۃ:282) ’’اور اللہ سے ڈرو اور (دیکھو کہ) وہ تم کو (کیسی مفید باتیں) سکھاتا ہے اور اللہ ہر چیز سے واقف ہے۔‘‘ اس کتاب ہدایت کا یہ فرمودہ ہے: ﴿ سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الْأَرْضِ﴾ (الاعراف:146) ’’جو لوگ زمین میں ناحق غرور کرتے ہیں ان کو اپنی آیتوں سے پھیر دوں گا۔‘‘ اس نکتہ سے تفسیر سلف و خلف میں تفاوت و تباین کی بنیاد آشکارا ہو جاتی ہے اور کچھ دیگر صالحیت و صلاحیت دونوں ہی سے محروم عربی زبان کی چند مبادیات اور اردو کی چند تفسیریں پڑھنے کے بعد اس میدان میں کود پڑتے ہیں۔ مولانا تقی عثمانی نے اس طرز عمل پر بڑا خوبصورت اور جامع تبصرہ کیا ہے، موصوف لکھتے ہیں: ’’تفسیر قرآن میں گمراہی کا سب سے پہلا اور سب سے خطرناک سبب یہ ہے کہ انسان اپنی اہلیت و صلاحیت کو دیکھے بغیر قرآن کریم کے معاملے میں رائے زنی شروع کر دے، خاص طور سے ہمارے زمانے میں گمراہی کے اس سبب نے بڑی قیامت ڈھائی ہے۔ یہ غلط فہمی عام ہوتی جا رہی ہے کہ صرف عربی زبان پڑھ لینے کے بعد انسان قرآن مجید کا عالم ہو جاتا ہے اور اس کے بعد جس طرح سمجھ میں آئے قرآن کریم کی تفسیر کر سکتا ہے، حالانکہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ دنیا کا کوئی بھی علم و فن ایسا نہیں ہے جس میں محض زبان دانی کے بل پر مہارت پیدا ہو سکتی ہو۔ آج تک کبھی کسی ذی ہوش نے انگریزی زبان پر مکمل عبور رکھنے کے باوجود یہ دعویٰ نہیں کیا کہ وہ ڈاکٹر ہو گیا ہے اور میڈیکل سائنس کی کتابیں پڑھ کر دنیا پر مشقِ ستم کر سکتا ہے، اس طرح کوئی شخص محض انجینئرنگ کی کتابوں کا مطالعہ کر کے انجینئر بننے کا دعویٰ نہیں کر سکتا اور نہ قانون کی اعلیٰ کتابیں دیکھ کر ماہر قانون کہلا سکتا ہے اور اگر کوئی شخص ایسا دعویٰ کرے تو یقینا ساری دنیا اسے احمق اور بےوقوف کہے گی ۔۔ جب ان علوم و فنون کا یہ حال ہے تو تفسیر قرآن جیسا علم محض عربی زبان سیکھ لینے کی بناء پر آخر کیسے حاصل ہو جائے گا؟‘‘
Flag Counter