Maktaba Wahhabi

191 - 250
اہمیت کے لحاظ سے اسباب نزول کی اقسام اسبابِ نزول کی درج بالا اہمیت اپنی جگہ ایک اٹل حقیقت ہے، لیکن بہرحال ان کی اہمیت تمام آیاتِ قرآنیہ کے لیے یکساں نہیں ہے اور اسبابِ نزول کی اہمیت کے بارے افراط اور تفریط کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ اس فرق کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا کہ کچھ آیات کا فہم اسبابِ نزول کے بغیر ممکن ہی نہیں جبکہ بعض دیگر آیات کے لیے اسبابِ نزول کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ اس لحاظ سے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کس طرح کی آیات کے لیے اسبابِ نزول کا کیا مقام ہے؟ اور اس کی ترتیبی حیثیت کیا ہے؟ اس لحاظ سے اسبابِ نزول کی درج ذیل پانچ بنیادی اقسام ہیں۔ [1] پہلی قسم وہ اسبابِ نزول جو مقصود بالذات ہیں اور قرآن مجید میں براہِ راست انہی کو موضوعِ بحث بنایا گیا ہے، ظاہر ہے اس طرح کے اسبابِ نزول کو پہچانے بغیر ایسی آیات کی تفسیر ممکن ہی نہیں۔ مثلاً: واقعہ افک، غزوہ بدر، غزوہ حنین وغیرہ پر قرآن مجید نے تفصیلی تبصرہ پیش کیا ہے، جب تک ان واقعات کی تفصیلات اور پس منظر ایک مفسر کے ذہن میں نہ ہو، ایسی آیات کی صحیح تفسیر نہیں ہو سکے گی۔ دوسری قسم کچھ اسبابِ نزول ایسے ہیں، جن کی طرف قرآن مجید نے قیدِ واقعی یا شرطِ واقعی کے طور پر واضح اشارہ کیا ہے، ایسی آیات کی بھی صحیح توجیہہ اسبابِ نزول کو پہچانے بغیر ممکن نہیں ہوتی۔ اس نوعیت کے شانِ نزول کو اگر مدنظر نہ رکھا جائے تو بعض آیاتِ قرآنیہ کے ایسے مفاہیم بھی اخذ ہو سکتے ہیں جو احکام و مصالحِ کے بالکل خلاف ہوں۔
Flag Counter