Maktaba Wahhabi

154 - 250
مقامات پر اجمالات کی تشریح احادیث طیبہ سے ہوتی ہے۔ محدثین نے اپنے مجموعہ ہائے حدیث میں کتاب بدء الخلق، کتاب الذکر، کتاب التوحید اور کتاب الأسماء والصفات کے نام سے جو عناوین قائم کیے ہیں یا ان موضوعات پر مستقل اجزاء و رسائل میں جو احادیث جمع کی ہیں، ایسی تمام احادیث قرآن مجید کے اس علم کی تفسیر ہیں۔[1] (4) علم التذكير بأيام الله قرآن مجید نے اپنے ایک معتد بہ حصہ میں سابقہ اقوام کے حالات و واقعات پر روشنی ڈالی ہے، ان کی اعتقادی و اخلاقی خرابیوں پر مؤاخذہ کیا ہے۔ انبیاء کرام اور ان کے متبعین کی تعریف و ستائش کرتے ہوئے ان کی خدمات کی تحسین فرمائی ہے اور ان کے حالات و واقعات کو بطورِ اسوہ ذکر فرمایا ہے۔ اولیاء الشیطان اور اولیاء الرحمٰن میں برپا معرکہ حق و باطل پر جاندار تبصرہ کیا ہے۔ مطیعین پر انعامات و اکرامات کی بارش اور فاسقین و مجرمین پر نازل ہونے والے عذابات و آفات کی تفصیل پیش کی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبات و بیانات میں، مسجد نبوی کے حلقہ ہائے تعلیم میں اور اس کے علاوہ مختلف مواقع پر اس موضوع پر لب کشائی فرمائی ہے۔ وہ احادیث مبارکہ جو قرآن مجید میں مذکورہ اس علم کے کسی پہلو کی وضاحت بالتفصیل پیش کریں، ’’علم التذكير بأيام اللّٰه ‘‘ کی تفسیر میں ان سے کام لیا جائے گا۔ (5) علم التذكير بالموت وما بعده قرآن مجید میں انسان کی موت و فناء کا تذکرہ بھی ہے اور موت کے وقت پیش آمدہ عذابات و آفات کا بھی، قبر و حشر، حساب و میزان، پل صراط اور جنت و جہنم کا بھی، کہیں تبشیر مقصود ہے، کہیں انذار، کسی مقام پر ترغیب کا اسلوب ہے اور کسی مقام پر ترہیب کا، ایک طرف قرآن مجید آخرت کی قدروقیمت جتاتا ہے تو دوسری طرف دنیا کی حقارت و دناءت واضح کرتا ہے۔
Flag Counter