Maktaba Wahhabi

216 - 250
اسلاف کے نزدیک لغت و درایت حقیقی علم نہیں ہے بلکہ بنیادی طور پر آیات و احادیث اور آثار کو ہی وہ علم سمجھتے تھے۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ رائے کی مذمت پر صحابہ کے اقوال نقل کرنے کے بعد رقمطراز ہیں: ’’فهؤلاء من الصحابة أبو بكر الصديق وعمر بن الخطاب وعثمان بن عفان وعلي ابن أبي طالب وعبد اللّٰه بن مسعود وعبد اللّٰه بن عباس وعبد اللّٰه بن عمر وزيد ابن ثابت وسهل بن حنيف ومعاذ بن جبل ومعاوية خال المؤمنين وأبو موسى الأشعري رضي اللّٰه عنهم يخرجون الرأي عن العلم ويذمونه ويحذرون منه وينهون عن الفتيا به۔۔۔‘‘ [1] ’’یہ صحابہ کرام سیدنا ابوبکر صدیق، عمر بن الخطاب، عثمان بن عفان، علی بن ابی طالب، ابن مسعود، ابن عباس، عبداللہ بن مسعود، زید بن ثابت، سہل بن حنیف، معاذ بن جبل، مؤمنین کے ماموں معاویہ اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم رائے کو علم سے خارج سمجھتے تھے، رائے کی مذمت کرتے، اس سے خبردار کرتے اور اس کی بنیاد پر فتویٰ دینے سے منع فرماتے تھے۔‘‘ تجزیہ اس بارے میں امام غزالی، [2] امام ابن تیمیہ، [3] امام ابن القیم، [4]اور امام ابن کثیر [5] کی بھی یہی رائے ہے۔ درج بالا تصریحات سے پتہ چلتا ہے کہ جمہور امت کے نزدیک تفسیر قرآن مجید میں رائے کا استعمال دو قسم کا ہوتا ہے:
Flag Counter