Maktaba Wahhabi

195 - 250
مثال نمبر 2: ﴿ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِّن رَّأْسِهِ﴾ (البقرۃ:196) کی تفسیر میں سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کا واقعہ۔ [1] مثال نمبر 3:ظہار (المجادلۃ:2 تا 4) کی تفسیر میں اوس بن صامت کا واقعہ۔ [2] چوتھی قسم مفسرین کچھ ایسے اسباب النزول کا تذکرہ بھی فرماتے ہیں، جو حقیقتاً اسباب النزول نہیں ہیں بلکہ آیات کے مصداقات اور امثلہ ہیں۔ اس طرح کے اسباب النزول کی معرفت یا عدم معرفت کا تفسیر پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ مثال (1) قرآن مجید کے کئی مقامات میں نیک بخت لوگوں اور ان کی صفات کا تذکرہ کیا گیا ہے، بعض اسباب النزول میں ان کی تعیین کی گئی ہے۔ (2) قرآن مجید کے کئی مقامات میں بدبخت لوگوں اور ان کی صفاتِ بد کا تذکرہ ہے، اسباب النزول میں ان کی تحدید و تعیین کی گئی ہے۔ اس طرح کی آیات مبارکہ میں اعمال صالحہ اور ان کے عاملین کی مدح و توصیف مقصود ہوتی ہے یا پھر اعمال سیئہ اور ان کے مرتکبین کی تقبیح و تحقیر یا کوئی مخصوص شخص اصلاً مراد ہی نہیں ہوتا۔ شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’وعليٰ هذا الأسلوب كثيرا ما يذكر في القرآن العظيم صورتان: صورة سعيد يذكر فيها بعض أوصاف السعادة، وصورة شقي يذكر فيها بعض أوصاف الشقاوة، ويكون الغرض من ذالك بيان أحكام تلك الأوصاف والأعمال لا التعريض بشخص معين‘‘ [3]
Flag Counter