Maktaba Wahhabi

145 - 250
بیری کا درخت، اس کے تو تکلیف دہ کانٹے ہوتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا اللہ تعالیٰ نے وضاحت نہیں فرمائی؟‘‘ ﴿ فِي سِدْرٍ مَّخْضُودٍ ((خضد اللّٰه شوكه، فجعل مكان كل ذي شوكة ثمرة، فإنها لتنبت تمراً تفتق التمرة منها عن اثنين وسبعين لوناً من طعام، ما فيها لون يشبه الآخر)) [1] ’’اللہ تعالیٰ نے اس کے کانٹے توڑے ہوئے ہیں اور ہر کانٹے کی جگہ ایک پھل پیدا فرما دیا ہے۔ اس بیری پر ایسے پھل اُگتے ہیں کہ اس کے ایک ایک پھل سے بہتّر (72) ذائقے نمودار ہوتے ہیں اور ہر ذائقہ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔‘‘ اس حدیث میں ’’مخضود‘‘ میں نہ صرف لغوی تشریح ہے، بلکہ غیبیات پر مشتمل ایسی تفسیر بھی ہے جو صرف حدیث ہی سے حاصل ہو سکتی ہے۔ (2) عموماتِ قرآنیہ کی تخصیص امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنی مایہ ناز تصنیف ’’الرسالۃ‘‘ میں اس پر ایک مستقل عنوان قائم کیا ہے۔ ’’ باب ما نزل عاما، دلت السنة خاصة على أنه يراد به الخاص‘‘ یعنی ان آیات کا بیان جو عام نازل ہوئی اور خصوصاً سنت نے بتایا ان سے مراد خاص ہے۔ اس کے تحت عموماتِ قرآنیہ کی حدیث کے ذریعے سے تخصیص کی کئی امثلہ پیش کی ہیں۔ [2] امام ابن حجر رحمہ اللہ کی تصریح کے مطابق جمہور عمومِ قرآن کی خبر آحاد کے ذریعے سے تخصیص کے قائل ہیں۔ [3] علامہ آمدی نے بھی ائمہ اربعہ سے اس کا جواز نقل کیا ہے۔ [4]
Flag Counter