Maktaba Wahhabi

76 - 250
مطابق ایک جماعت تیار کی ۔۔۔ ﴿رَّضِيَ اللّٰه عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ﴾ ۔۔۔ اس کتاب ’’قانون‘‘ کی تفسیر میں اگر کوئی ایسے قدیم المثال نظائر کی سرے سے پرواہ ہی نہ کرے، تو یقیناً اس کی تشریح و تفسیر اس اسلامی سلسلے میں ’’ منقطع‘‘، ’’ مُحدث‘‘ اور ’’ فَهُوَ رَدٌّ‘‘ قرار پائے گی۔ منہج تفسیر بالمأثور پر بعض اعتراضات کا جائزہ اس موقع پر ضروری معلوم ہوتا ہے کہ منہج تفسیر بالمأثور پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کا ایک عمومی جائزہ پیش کیا جائے اور دیکھا جائے کہ ان اشکالات کی حقیقت کیا ہے؟ مثلا ایک سوال یہ اُبھرتا ہے کہ تفسیر بالمأثور پر کلی انحصار سے تدبر و تفکر کی راہیں مسدود ہوتی ہیں۔ یہ سوال بھی جنم لیتا ہے کہ سلف صالحین سے مأثور تفسیر عصری تقاضے پورے کرنے سے قاصر ہے، آئندہ سطور میں منہج تفسیر بالمأثور پر اس نوعیت کے چند اہم اشکالات کا جائزہ پیش خدمت ہے۔ (1) تفسیر بالمأثور تدبر فی القرآن کے منافی ہے قرآن مجید تفکر و تدبر پر بہت زور دیتا ہے، ایک مقام پر یوں ارشاد ہے: ﴿أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ ۚ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللّٰه لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا ﴿٨٢﴾﴾ (النساء:82) ’’بھلا یہ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کا (کلام) ہوتا تو اس میں (بہت سا) اختلاف پاتے۔‘‘ دوسری جگہ یوں فرمایا گیا ہے: ﴿أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا ﴿٢٤﴾﴾ (محمد:24) ’’بھلا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا (ان کے) دلوں پر قفل لگ گئے ہیں۔‘‘
Flag Counter