Maktaba Wahhabi

80 - 250
نئے کا امکان بھی ختم نہ ہو، عجائبات قرآن کے دروازے بھی مقفل نہ ہوں اور سلف سے رشتہ بھی ٹوٹنے نہ پائے، یہی منہج تفسیر بالمأثور ہے۔ تفسیر قرآن کی راہ میں احادیث رسول اور آثار صحابہ و تابعین درحقیقت ہمیں بہت سی غیر ضروری محنت اور تضیع اوقات سے بچاتے ہیں۔ یہ فہمِ قرآن کی ایسی مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں جس پر معاشروں کی ایک مستحکم اور طویل (المعیاد) عمارت استوار کی جا سکی ہے۔ اصول اور مُسلّمات جنہیں چھیڑنا تک روا نہ ہو، جس پر معاشرہ کامل یقین و ایمان رکھتا ہو، جن پر چلتے ہوئے صراط مستقیم پر گامزن ہوا جا سکے اور پھر غوایت و ضلالت کا کوئی اندیشہ نہ رہے اور قدم قدم پر رکنا نہ پڑے، یہ تو ہماری بنیادی ضرورت ہے اور سلف کا راستہ اس درد کا مداوا ۔۔۔ اس کے علاوہ اور ہمیں کیا چاہیے؟ محض چلنا رہ جاتا ہے اور وہ ظاہر ہے ہمیں خود ہی چلنا ہے۔ کتنا فرق ہے اس منہج میں جس میں راستے کی نشاندہی ہو اور درست ہونے کی بھی ضمانت حاصل ہو ۔۔۔ اور اس منہج میں جس میں راستہ کی تلاش بھی ابھی باقی ہو ۔۔!! اور ایک ایک قدم کی بابت طویل بحثیں کرنا بھی ۔۔!! یہ حقیقت ہے کہ آج کی پُرآشوب دنیا نئے نئے مسائل کا شکار ہے، یہ بھی حقیقت ہے کہ آج کی دنیا کے ایک ایک صفحہ پر جدید مسائل رقم ہیں، یہ بھی حقیقت ہے کہ عمرانی علوم آسمان سے باتیں کر رہے ہیں ۔۔ یہ سب حقیقت ۔۔ لیکن اس میں آخر پریشانی کی بات ہی کیا ہے؟ فہم قرآن میں احادیث رسول اور روایت صحابہ کا التزام آخر اس بات ہی کی تو ضمانت ہے کہ ہمارا فہم قرآن خالص ہے، ’’وحی‘‘ پر مبنی ہے اور ہم نے ’’وحی‘‘ کو اس کی اصلی شکل میں سمجھا ہے، وہ وحی جو ازلی ہے ۔۔۔ ابدی ہے ۔۔۔ جو نور ہے ۔۔۔ اور جس کی روشنی میں اس قدر ضیابار ہے کہ قیامت تک پیش آمدہ مسائل کا حل اس میں دیکھا جا سکتا ہے۔ بس اس کے بعد اپنے دور کو سمجھنے کی ضرورت باقی ہو گی، اپنے دور کے علوم سے آگاہ ہونا ہو گا اور وحی کو ان پر منطبق کرنا ہو گا اور یہ دیکھنا ہو گا کہ آج کے تقاضوں کے مطابق وحی کو کیسے منطبق کرنا ہے؟
Flag Counter