Maktaba Wahhabi

164 - 250
خرچ کر دے، جب تک تو تقدیر پر ایمان نہ لائے، وہ ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا جب تک تیرا یہ ایمان نہ ہو کہ جو کچھ تجھے حاصل ہوا، ہرگز تجھ سے چوکنے والا نہیں تھا اور جو کچھ تجھے نہیں مل سکا وہ تجھے ملنے والا نہیں تھا اگر تو اس کے علاوہ کسی اور عقیدہ پر مرے گا تو آگ میں جائے گا۔ اور اگر آپ میرے بھائی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس جا کر ان سے بھی پوچھ لو تو اس میں کیا مضائقہ ہے، ابن دیلمی کہتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، ان سے پوچھا، انہوں نے بھی سیدنا ابی رضی اللہ عنہ ہی کی طرح کہا، نیز انہوں نے کہا: تم حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور ان سے کچھ پوچھ لو، میں سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو انہوں نے اسی طرح بیان کیا اور کہا: زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور ان سے بھی پوچھ لو، لہٰذا میں سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرما رہے تھے: ’’اگر اللہ تعالیٰ آسمان و زمین کے سب باسیوں کو عذاب دے تو اس کا عذاب دینا ظلم نہیں ہو گا، اگر وہ ان پر رحمت فرما دے تو اس کی رحمت ان کے حق میں ان کے اعمال سے بہتر ہو گی، اگر تمہارے پاس اُحد پہاڑ کے برابر مال یا اُحد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور اسے تو اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرمائیں گے جب تک کہ تم مکمل تقدیر پر ایمان نہ لاؤ، یہاں تک کہ تمہیں یقین ہو جائے کہ جو کچھ تمہیں ملا ہے، وہ تم سے خطا نہیں ہو سکتا تھا اور جو کچھ تمہیں نہیں مل سکا وہ تمہیں کبھی مل نہیں سکتا تھا۔ اگر اس کے علاوہ کسی اور عقیدہ پر مرو گے تو جہنم میں جاؤ گے۔‘‘ اس طویل حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ جو بات سیدنا ابی بن کعب، عبداللہ بن مسعود اور حذیفہ رضی اللہ عنہم نے موقوفاً کہی، بعینہٖ وہی بات تقریباً انہی الفاظ کے ساتھ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مرفوعاً بیان کی۔ جبکہ سائل بھی ایک ہی ہے جس سے لازمی طور پر یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ سیدنا ابی
Flag Counter