Maktaba Wahhabi

163 - 250
ولا عليك أن تأتي أخي عبد اللّٰه بن مسعود فتسأله, قال: فأتيت عبد اللّٰه بن مسعود فسألته فذكر مثل ما قال أٌبي وقال لي –يعني: عبد اللّٰه - لا عليك أن تأتي حذيفة فأتيت حذيفة فسألته فقال مثل ما قالا وقال إئت زيد بن ثابت فاسأله فأتيت زيد بن ثابت فسألته فقال سمعت رسول اللّٰه -صلى اللّٰه عليه وسلم يقول: "لو أن اللّٰه عذب أهل سماواته وأهل أرضه لعذبهم وهو غير ظالمٍ لهم ولو رحمهم لكانت رحمته خيراً لهم من أعمالهم، ولو كان لك مثل أُحد ذهباً أو مثل جبل أحد ذهباً تنفقه في سبيل اللّٰه ما قبله منك حتى تؤمن بالقدر كله, فتعلم أن ما أصابك لم يكن ليخطئك وأن ما أخطأك لم يكن ليصيبك وأنك إذا مت على غير هذا دخلت النار)) [1] ’’ابن دیلمی کہتے ہیں: میرے دل میں تقدیر کے متعلق کچھ ایسے خیالات پیدا ہوئے، مجھے خطرہ لاحق ہوا کہ میرا دین اور میرا کام نہ بگڑ جائے، میں سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اے ابو منذر! میرے دل میں تقدیر کے بارے میں کچھ خیالات ہیں، مجھے تو اپنے دین و ایمان کا خطرہ ہے، لہٰذا آپ مجھے کچھ بتائیں، شاید اللہ تعالیٰ مجھے اس کے ذریعے سے فائدہ پہنچا دیں۔ تو انہوں نے فرمایا: اگر اللہ تعالیٰ تمام آسمان و زمین والوں کو عذاب میں مبتلا کر دے تو اس کا عذاب دینا ظلم نہیں ہو گا، اگر وہ ان پر مہربانی فرما دے تو اس کی رحمت ان کے حق میں ان کے اعمال سے بہت بہتر ہو گی۔ اگر تیرے پاس اُحد پہاڑ کے برابر سونا ہو یا فرمایا اُحد پہاڑ جتنا (مال ہو) اسے تو اللہ کی راہ میں
Flag Counter