Maktaba Wahhabi

161 - 250
کسی دوسرے صحابی کے واسطے سے سنی ہو۔ کیونکہ صحابہ کا انفرادی علم احاطہ سے باہر ہے، ہر صحابی اپنی تمام مسموعات روایت نہیں کر سکا، صدیق و فاروق رضی اللہ عنہما اور ان جیسے دیگر کبار صحابہ رضی اللہ عنہم کی سب مسموعات کہاں ہیں؟ ۔۔۔ درحقیقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کسی بات کی نسبت کرتے ہوئے ان پر ہیبت طاری ہو جاتی تھی، اسے بہت عظیم اور گراں امر گردانتے تھے۔ اس خطرے کے پیش نظر کہ کہیں کمی بیشی نہ ہو جائے، روایت عن رسول اللہ پر کم ہی اقدام کرتے تھے۔ ایک چیز انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی مرتبہ سنی ہوتی تو اسے بیان کرتے ہوئے بھی نہ سماع کی صراحت کرتے اور نہ ہی قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے۔ امام ابن القیم کی درج بالا رائے کی تائید کئی اقوالِ صحابہ سے ملتی ہے، بعض تفسیری اقوال ایک صحابی سے موقوفاً مروی ہیں، جبکہ وہی اقوال و مفاہیم دیگر صحابہ سے مرفوعاً مروی ہیں۔ درج ذیل مثالیں ملاحظہ ہوں: سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے دمشق کی سیڑھیوں پر گری ہوئی لاشیں دیکھیں تو فرمایا: ’’كلاب النار، شر قتلي تحت أديم السمآء، خير الناس من قتلوه‘‘ ثم قرأ ﴿ يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ’’جہنم کے کتے ہیں، زیر آسمان بدترین مقتولین ہیں، ان کے قاتلین بہترین انسان ہیں۔‘‘ پھر یہ آیت تلاوت کی: ’’اس روز کئی چہرے سفید اور کئی چہرے سیاہ ہوں گے۔‘‘ ابو غالب راوی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ’’ لَو لَم أسمَعهُ إلَّا مرَّةً أو مرَّتينِ أو ثلاثًا أو أربعًا،حتَّى عدَّ سَبعًا، ما حدَّثتُكُموهُ‘‘ [1]
Flag Counter