Maktaba Wahhabi

160 - 250
فقاء نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دینِ اسلام اور تفسیرِ قرآن کے بارے میں کیا کیا نکات سنے ہوں گے؟ کیسے کیسے رموزِ قرآن ان گراں قدر ہستیوں نے خود صاحبِ قرآن سے سماعت کیے ہوں گے؟ پھر ان کے علاوہ سیدنا ابی بن کعب، عبداللہ بن مسعود، زید بن ثابت رضی اللہ عنہم جیسے ممتاز قراء و فقہاء نے حامل شریعت سے کیا کچھ نہ سنا ہو گا؟ یہ سب کہاں ہے؟ اس بارے میں امام ابن القیم رحمہ اللہ کا درج ذیل اقتباس بہت قابل غور ہے، وہ لکھتے ہیں: ’’ أن الصحابي اذا قال قولا، أو حكم بحكم أو أفتا بفتيا، فله مدارك ينفرد بها عنا۔ ومدارك نشاركه فيها، فأما ما يختص به فيجوز أن يكون سمعه من النبي صلي اللّٰه عليه وسلم شفاها أو من صحابي آخر عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم فان ما انفردوا به من العلم عنا أكثر من أن يحاط به، فلم يرو كل منهم كل ماسمع، وأين ما سمعه الصديق والفاروق رضي اللّٰه عنهما وغيرهما من كبار الصحابة؟ ۔۔۔ فإنهم كانوا يهابون الرواية عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم و يعظمونها ويقللونها خوف الزيادة والنقص، ويحدثون بالشئي الذي سمعوه من النبي صلي اللّٰه عليه وسلم مرارا ولا يصرحون بالسماع، ولا يقولون قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم‘‘ [1] صحابی جب کوئی قول، فیصلہ یا فتویٰ صادر فرمائے تو اس بارے میں صحابی کے کچھ مصادر و مآخذ ایسے ہیں جو صرف اسی کا خاصہ ہے اور کچھ مصادر و مآخذ ہمارے اور ان کے درمیان مشترک ہیں۔ صحابی کا ایک منفرد اور خصوصی چشمہ علم ان کے متعلق یہ امکان ہے کہ اس نے وہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے براہِ راست یا
Flag Counter