Maktaba Wahhabi

97 - 253
(قَالَ أَفَرَأَيْتُم مَّا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ ﴿٧٥﴾ أَنتُمْ وَآبَاؤُكُمُ الْأَقْدَمُونَ ﴿٧٦﴾ فَإِنَّهُمْ عَدُوٌّ لِّي إِلَّا رَبَّ الْعَالَمِينَ ﴿٧٧﴾) (سورۃ الشعراء: آیت 75 تا 77) یعنی: ’’آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کچھ خبر نہیں ہے جنہیں تم اور تمہارے باپ دادا پوجتے ہو وہ سب میرے دشمن ہیں مگر صرف اللہ تعالیٰ جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے‘‘۔ اسی طرح سورۃ ممتحنہ میں تفصیل موجود ہے کہ آپ علیہ السلام نے ان کے شرکاء سے بھی عداوت و نفرت کا اعلان کیا اور ان مشرکین سے بھی بائیکاٹ کیا اور صرف اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا پرچار کیا اور آپس میں محبت اور دوستی کا معیار توحید باری تعالیٰ مقرر فرمایا۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّٰهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا بِاللّٰهِ وَحْدَهُ)(سورۃ ممتحنہ: آیت 4) یعنی: ’’تمہارے لیے ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے کہ جب انہوں نے اپنی قوم سے برملا کہہ دیا کہ ہم تم سے اور جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو ان سب سے بالکل بری ہیں، ہم تمہارے منکر ہیں، جب تک تم اللہ کی وحدانیت پر ایمان نہ لاؤ اس وقت تک ہم میں اور تم میں ہمیشہ کے لیے بغض و عداوت ظاہر ہو گئی ہے‘‘۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا یہ طرزِ عمل توحید کا حق ادا کر دیتا ہے اور کلمہء شہادت لا الٰہ الا اللہ کا صحیح مفہوم متعین کرتا ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کے اس طرزِ عمل کو ’’کلمہ باقیہ‘‘ سے موسوم کیا ہے اور لا الٰہ کا مفہوم یہی ہے کہ جہاں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار کیا جائے وہاں سب سے پہلے تمام معبودانِ باطلہ کا انکار کیا جائے، لہٰذا صرف زبان سے لا الٰہ الا اللہ کا اقرار کافی نہیں بلکہ دل سے تصدیق بھی ضروری ہے اور صرف دلی
Flag Counter