Maktaba Wahhabi

199 - 253
ایک بوڑھا ہو جائے اور وہ ان کی خدمت کر کے جنت میں داخل نہ ہو سکے‘‘۔ (2) والدین کے احترام میں حسن تکلم قرآن کریم کی سورہ مریم میں ہم سید ابراہیم علیہ السلام کی سیرت جمیلہ کا یہ پہلو بڑے احسن پیرائے میں پاتے ہیں کہ باپ کی اکھڑ مزاجی کے باوجود آپ علیہ السلام اس کے ساتھ کس طرح مؤدبانہ انداز سے کلام کرتے اور ان کے احترام کا خیال رکھتے ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے: (إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَلَا يُغْنِي عَنكَ شَيْئًا ﴿٤٢﴾ يَا أَبَتِ إِنِّي قَدْ جَاءَنِي مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَأْتِكَ فَاتَّبِعْنِي أَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِيًّا ﴿٤٣﴾ يَا أَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلرَّحْمَـٰنِ عَصِيًّا ﴿٤٤﴾ يَا أَبَتِ إِنِّي أَخَافُ أَن يَمَسَّكَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمَـٰنِ فَتَكُونَ لِلشَّيْطَانِ وَلِيًّا ﴿٤٥﴾ قَالَ أَرَاغِبٌ أَنتَ عَنْ آلِهَتِي يَا إِبْرَاهِيمُ ۖ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ لَأَرْجُمَنَّكَ ۖ وَاهْجُرْنِي مَلِيًّا ﴿٤٦﴾ قَالَ سَلَامٌ عَلَيْكَ ۖ سَأَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّي ۖ إِنَّهُ كَانَ بِي حَفِيًّا ﴿٤٧﴾) (سورۃ مریم: آیت 42 تا 47) یعنی: ’’جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ سے فرمایا: اے میرے ابا جان! آپ ان کی عبادت کیوں کرتے ہیں جو نہ سنتے ہیں نہ دیکھتے ہیں اور نہ ہی تجھے کوئی فائدہ دے سکتے ہیں۔ اے میرے ابا جان! بلاشبہ میرے پاس وہ علم آ پہنچا ہے جو آپ کے پاس نہیں آیا، پس آپ میری مان لیں، میں آپ کو بالکل سیدھی راہ پر لگاؤں گا۔ اے میرے ابا جان! شیطان کی عبادت نہ کر کیونکہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وہ رب کا نافرمان ہے۔ اے میرے ابا جان! میں ڈرتا ہوں کہ تجھے رحمان کی طرف سے کوئی عذاب آ پہنچے گا اور تو شیطان کا دوست بن جائے گا۔ اس نے کہا اے ابراہیم (علیہ السلام) کیا تو میرے خداؤں سے منہ موڑ رہا ہے، اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے رجم کر ڈالوں گا میری
Flag Counter