Maktaba Wahhabi

102 - 253
گا، مثلاً اللہ تعالیٰ سے محبت اسی لیے کی جاتی ہے کہ وہ خالق، مالک، رازق، داتا، غوث، دستگیر، غریب نواز، قادر مطلق، مختار کل اور مولا و مالک ہے۔ اسی عقیدہ کی بنیاد پر غیروں سے محبت کرنا شرک ہے، اس کی تردید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللّٰهِ أَندَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللّٰهِ ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا للّٰهِ وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ للّٰهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللّٰهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ ﴿١٦٥﴾) (سورۃ البقرۃ: آیت 165) یعنی: ’’بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی اللہ تعالیٰ سے ہونی چاہیے اور ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت زیادہ سخت ہوتے ہیں کاش کہ مشرک لوگ جان لیتے (تو ہرگز شرک نہ کرتے) اللہ کے عذاب کو دیکھ کر تو جان لیں گے کہ تمام طاقت اللہ ہی کو ہے اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے‘‘۔ اسی طرح اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے مقابلہ میں کسی امام یا پیر کے فرامین کو ماننا بھی عملاً غیراللہ سے محبت کرنا ہے۔ (8) اللہ تعالیٰ کا خوف رکھنا چاہیے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت مقدسہ میں ہم یہ بات بھی پاتے ہیں کہ وہ صرف رب تعالیٰ کا خوف دل میں رکھنے والے تھے، اسی لیے تو قوم سے برملا فرما دیا کہ اے لوگو! میں تمہارے جھوٹے خداؤں سے بالکل خائف نہیں ہوں، تم بلا دلیل انہیں رب کا شریک بنا کر ان سے ڈرتے پھرتے ہو اور رب ذوالجلال سے نہیں ڈرتے، قرآن کریم کے الفاظ درجہ ذیل ہیں: (وَحَاجَّهُ قَوْمُهُ ۚ قَالَ أَتُحَاجُّونِّي فِي اللّٰهِ وَقَدْ هَدَانِ ۚ وَلَا أَخَافُ مَا تُشْرِكُونَ بِهِ إِلَّا أَن يَشَاءَ رَبِّي شَيْئًا وَسِعَ رَبِّي كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًاۗ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ ﴿٨٠﴾ وَكَيْفَ أَخَافُ مَا أَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم
Flag Counter