Maktaba Wahhabi

211 - 253
(قُلْ هَـٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللّٰهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ)(سورۃ یوسف: آیت 108) یعنی: ’’کہہ دیجیے یہی میرا طریق ہے کہ میں اور میری اتباع کرنے والے اللہ کی طرف بصیرت کے ساتھ دعوت دیتے ہیں‘‘۔ (2) علم کے مطابق عمل کرنا سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت کا شفاف ترین تقاضا یہ ہے کہ پہلے خود عمل کیا جائے پھر لوگوں کو تبلیغ کی جائے: (إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٣١﴾) (سورۃ البقرۃ: آیت 131) یعنی: ’’جب آپ (علیہ السلام) کو ان کے رب نے فرمایا کہ فرمانبردار ہو جاؤ تو کہنے لگے کہ بس میں جہانوں کے رب کے لیے فرمانبردار ہو گیا‘‘۔ دیکھا! سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے پہلے خود فرمانبرداری کی پھر لوگوں کو تبلیغ کرتے رہے اور اولاد کو فرمانبرداری ہی کی وصیت فرمائی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَوَصَّىٰ بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللّٰهَ اصْطَفَىٰ لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴿١٣٢﴾) (سورۃ البقرۃ: آیت 132) یعنی: ’’سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) نے اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے دین اسلام کو منتخب فرمایا ہے۔ پس تم صرف فرمانبرداری کرتے ہوئے ہی فوت ہونا‘‘۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت کا یہ تقاضا ایک مبلغ دین کے لیے تبلیغ کا راہ نما اصول ہے، اس اصول سے روگردانی کرنے والے عالموں کے لیے آخرت میں سخت عذاب کی وعید سنائی گئی ہے۔ جو لوگوں کو تو تبلیغ کرتے ہیں مگر خود عمل سے عاری ہو کر اس شعر کے مصداق ٹھہرتے ہیں: دیگراں را نصیحت خود میاں فضیحت
Flag Counter