Maktaba Wahhabi

186 - 253
یعنی: ’’کیا وہ دیکھتے نہیں ہم نے حرم پاک کو باامن بنا دیا ہے۔ حالانکہ ان کے اردگرد سے لوگ اُچک لیے جاتے ہیں‘‘۔ دوسرے مقام پر فرمایا: (وَمَن دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا ۗ) (سورۃ آل عمران: آیت 97) یعنی: ’’اور جو بھی اس میں داخل ہو گا وہ امن پائے گا‘‘۔ مگر آج ان لوگوں کی کس قدر بے پرواہی ہے، جو اپنی اولاد کے لیے اچھے ماحول کے انتخاب کی فکر نہیں کرتے اور نہ ہی اولاد کے لیے اچھے ماحول کے حصول کی دعائیں کرتے ہیں۔ اللہ ہمیں اس عظیم پہلو پر فکر کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ (آمین) (5) اپنی اولاد کے لئے اطاعت باری تعالیٰ کی دعا کرنی چاہیے سیدنا ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو نیک کاموں میں اپنے ساتھ شریک کرتے ہوئے بیت اللہ کی تعمیر فرما رہے ہیں۔ اور اپنے لیے اور اپنے بیٹے کے لیے اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار بنے رہنے کی دعا کرتے ہوئے کہتے ہیں: (رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ)(سورۃ البقرۃ: آیت 128) یعنی: ’’اے ہمارے رب! ہمیں اپنا فرمانبردار بنائے رکھ اور ہماری اولاد میں سے ایک اُمت کو اپنا فرمانبردار بنا‘‘۔ کیونکہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام جانتے تھے کہ کوئی بھی نیکی اللہ تعالیٰ کی مہربانی و توفیق اور لطف و کرم کے بغیر کرنا ممکن نہیں۔ اسی لیے اولاد کے لیے صالح ماحول کے انتخاب اور پھر نیکی کے کاموں میں انہیں اپنے ساتھ شریک کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا۔ بلکہ اس کام کی توفیق کے لیے اللہ تعالیٰ سے مزید دعائیں بھی کیں۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ بعض اوقات والدین اپنی طرف سے پوری کوشش کرتے ہیں کہ اولاد نیک بن جائے۔ ان کی تعلیم کے لیے مساجد و مدارس میں بھیجتے
Flag Counter