Maktaba Wahhabi

114 - 253
أجعَلتَني واللّٰهَ عِدلًا؟! بل ما شاءَ اللّٰهُ وَحدَهُ)) [1] ترجمہ: ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ جو اللہ چاہے اور جو آپ چاہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا آپ نے مجھے اللہ کے برابر کر لیا ہے بلکہ تم کہو: جو صرف اللہ چاہے۔ (12) صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھانی چاہیے سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے قوم کو سمجھانے کے لیے ان کے خداؤں کے ساتھ چال چلنے کا منصوبہ بنایا تو یہ قسم کھائی کہ: (وَتَاللّٰهِ لَأَكِيدَنَّ أَصْنَامَكُم بَعْدَ أَن تُوَلُّوا مُدْبِرِينَ ﴿٥٧﴾)(سورۃ الانبیاء: آیت 57) یعنی: ’’اللہ کی قسم میں تمہارے بتوں کے ساتھ اس وقت ایک چال چلوں گا جب تم منہ پھیر کر چلے جاؤ گے‘‘ اس عبارت سے یہ مسئلہ ثابت ہوا کہ صرف اللہ تعالیٰ کے (ذاتی یا صفاتی) ناموں کی قسم کھانی چاہیے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے کسی بزرگ یا اولاد یا رزق وغیرہ کی قسم نہیں کھائی بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کے نام کی قسم کھائی۔ مگر بعض لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ رزق و اولاد یا اپنے پیرومرشد وغیرہ کی یا صبح شام کے وقتوں کی قسم کھاتے ہیں۔ مثلاً پیر دی قسم، مرشد دی قسم، غازی عباس دے علم دی قسم، علی دم قسم، نبی دی قسم، ولی دی قسم، صبح دا ویلا، میرا سیدھے پاسے منہ اے، نور پیرا دا ویلا، کعبہ دی قسم وغیرہ۔ جبکہ شریعت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم جو کہ ملت ابراہیم علیہ السلام کی اصل ترجمان ہے، میں ان تمام قسم کی قسموں سے منع فرمایا گیا ہے اور ان کو شرک قرار دیا گیا ہے۔ کیونکہ زمانہ، قدیم سے لوگوں کا یہ اعتقاد اور نظریہ چلا آ رہا ہے کہ جس کے نام کی قسم کھائی جائے، اس کا قسم کھانے والے پر غلبہ اور تسلط ہوتا ہے۔ اور وہ مافوق الاسباب بھی نفع و نقصان دینے کی
Flag Counter