Maktaba Wahhabi

248 - 253
ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سچائی کو لازم پکڑو، کیونکہ سچائی ہمیشہ نیکی کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی ہمیشہ سچ بولتا رہتا ہے اور سچ ہی کی کوشش کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت زیادہ سچا لکھا جاتا ہے۔ اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور گناہ دوزخ میں لے جاتے ہیں اور آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا اور جھوٹ کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ کے ہاں بہت بڑا جھوٹا لکھا جاتا ہے‘‘۔ سچ کی ضد جھوٹ ہے جو کہ کبیرہ گناہ ہے اسی طرح وعدہ، قسم، نذر وغیرہ کا تعلق بھی جھوٹ اور سچ کے ساتھ ہے۔ یہ بھی اگر سچے ہوں تو بہت بڑی نیکی اور اگر جھوٹے ہوں تو ہلاک کرنے والے کبیرہ گناہ ہیں۔ 2۔وعدہ وفائی سیدنا ابراہیم علیہ السلام وعدہ وفائی کے پیکر تھے، آپ علیہ السلام نے اپنے باپ سے جو وعدہ کیا تھا اسے پورا فرمایا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلَّا عَن مَّوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ للّٰهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ ۚ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ ﴿١١٤﴾)(سورۃ التوبہ: آیت 114) یعنی: ’’ابراہیم (علیہ السلام) اپنے باپ کی بخشش کی دعا صرف اس وعدے کی وجہ سے کرتے رہے جو انہوں نے اپنے باپ سے کیا تھا، لیکن جب آپ (علیہ السلام) پر یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو اس سے بیزار ہو گئے، بلاشبہ ابراہیم (علیہ السلام) بردبار اور نرم دل والے تھے‘‘۔ یہاں سے ہمیں یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ جس وعدے سے اللہ تعالیٰ کی
Flag Counter