Maktaba Wahhabi

115 - 253
طاقت رکھتا ہے۔ پس جب قسم کھانے والا اپنی قسم پوری کرتا ہے تو جس کی قسم کھائی ہوتی ہے وہ خوش ہوتا ہے اور اسے نفع دیتا ہے۔ اور اگر قسم پوری نہ کی جائے تو وہ ناراض ہوتا ہے اور قسم کھانے والے کو نقصان دیتا ہے۔ لاریب غیراللہ کے بارے میں ایسا اعتقاد کھلا شرک ہو گا، اگر کوئی اس اعتقاد کے ساتھ قسم کھائے تو اس نے حقیقت میں شرک کا ارتکاب کیا، اگر اس اعتقاد کے بغیر قسم کھائے، تو اس نے شرک کے اسباب میں سے ایک سبب کا ارتکاب کیا، شریعت نے اسباب شرک سے بھی اسی طرح منع کیا ہے جیسے شرک سے منع کیا ہے۔ غیراللہ کی قسم کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((قَالَ ابْنُ عُمَرَ فإنِّي سَمِعْتُ رسولَ اللّٰهِ صلّى اللّٰهُ عليه وسلَّم يقولُ: "مَن حَلَفَ بغيرِ اللّٰهِ، فقد كَفَرَ أو أَشْرَكَ")) [1] ترجمہ: ’’سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے غیراللہ کے نام کے ساتھ قسم کھائی اس نے کفر یا شرک کیا‘‘۔ (13) مسئلہ سماعِ موتیٰ کی تحقیق فوت شدگان سنتے ہیں یا نہیں۔ ایک بدیہی مسئلہ ہے، بچے تک جانتے ہیں کہ مردے سماعت و شنوائی کی طاقت نہیں رکھتے، اسلاف کے مدفن کو ذریعہ آمدنی بنانے والوں اور یارانِ تربت فروشوں نے اس کو معرکۃ الآراء بنا کے رکھ چھوڑا ہے اور پھر کونے کھدروں سے اس کے لیے دلیلیں نکالنے کی کوشش کرنے لگے، حالانکہ اسلام کا واضح ضابطہ ہے کہ وہ اہم ترین مسائل میں اخفا و ابہام نہیں چھوڑتا تو پھر نوروبشر، علم غیب، سماعِ موتیٰ اور دیگر اہم ترین مسائل میں واضح اور دو ٹوک نصوص موجود کیوں نہیں؟ اس کا
Flag Counter