Maktaba Wahhabi

150 - 253
یعنی: ’’جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تو کھجور کی گٹھلی کے دھاگے کے مالک بھی نہیں ہیں۔ اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں اور اگر (بالفرض) وہ سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کر سکتے۔ اور قیامت کے دن تمہارے اس شرک کا صاف انکار کر دیں گے۔ اور آپ کو کوئی بھی حق تعالیٰ جیسا خبردار خبریں نہ دے گا‘‘۔ لہٰذا کسی انسان یا دوسری مخلوق کو مافوق الاسباب اختیار کا مالک بنانا اور اس کا اس سے سوال کرنا شرک ہے۔ ہر چیز کا سوال اللہ تعالیٰ سے کیا جائے اور اسے ہی ہر چیز کے دینے پر قادر مطلق سمجھا جائے۔ دنیا ہے حقیر اے بے نیاز دے کیوں مانگتا پھرے تیرا سائل جگہ جگہ (27) علم غیب صرف اللہ کے پاس ہے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت میں ہم عقیدہ توحید کا یہ پہلو بھی پاتے ہیں کہ علم غیب صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، زمین و آسمان کی ہر چھوٹی اور بڑی، چھپی اور ظاہر چیز، حتیٰ کہ دلوں کے بھید تک کا کلی علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ اس لیے آپ علیہ السلام نے قوم کو عقیدہ توحید کا درس دیتے ہوئے فرمایا: (وَسِعَ رَبِّي كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا ۗ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ ﴿٨٠﴾) (سورۃ الانعام: آیت 80) یعنی: ’’میرا پروردگار ہر چیز کو اپنے علم میں گھیرے ہوئے ہے، کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے‘‘۔ اسی طرح آپ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے فرمایا: (رَبَّنَا إِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِي وَمَا نُعْلِنُ ۗ وَمَا يَخْفَىٰ عَلَى اللّٰهِ مِن شَيْءٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ ﴿٣٨﴾) (سورۃ ابراہیم: آیت 38) یعنی: ’’اے ہمارے رب بلاشبہ تو جانتا ہے جو ہم چھپاتے یا ظاہر کرتے ہیں۔
Flag Counter