Maktaba Wahhabi

59 - 253
والا گویا آسمان سے گر پڑا، اب یا تو اسے پرندے اچک کر لے جائیں گے یا ہوا کسی دور دراز کی جگہ پھینک دے گی۔ یہ بات تو یہاں رہی اور جو اللہ کی نشانیوں کی عزت کرے یہ اس کے دل کی پرہیزگاری کی وجہ سے ہے، ان میں تمہارے لئے مقررہ وقت تک فائدہ ہے، پھر ان کے حلال ہونے کی جگہ خانہ کعبہ ہے اور ہر اُمت کے لئے ہم نے قربانی کا طریقہ مقرر فرمایا ہے تاکہ وہ ان چوپائے جانوروں پر اللہ تعالیٰ کا نام لیں جو اللہ تعالیٰ نے انہیں دے رکھے ہیں، بس سمجھ لو کہ تمہارا سب کا معبودِ برحق صرف ایک اللہ ہی ہے، تم اسی کے تابع فرمان ہو جاؤ، عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے۔‘‘ چنانچہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حج کی فرضیت کا حکم صادر ہوتا ہے: (إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ ﴿٩٦﴾ فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَّقَامُ إِبْرَاهِيمَ ۖ وَمَن دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا ۗ وَللّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللّٰهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ ﴿٩٧﴾) (سورۃ آل عمران: آیت 96، 97) یعنی: ’’بیشک اللہ تعالیٰ کا پہلا گھر جو لوگوں کے لئے بنایا گیا تھا وہی ہے جو مکہ مکرمہ میں ہے، جو تمام دنیا کے لئے برکت و ہدایت والا ہے، جس میں کھلی کھلی نشانیاں ہیں، مقام ابراہیم ہے، جو بھی اس میں آ جائے وہ امن و امان والا ہو جاتا ہے، اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جو اس کی راہ پا سکتے ہیں اس گھر کا حج فرض کر دیا ہے اور جو کوئی کفر کرے تو اللہ تعالیٰ تمام دنیا سے بے پروا ہے۔‘‘ ولادتِ اسحاق علیہ السلام کی نویدِ سعید سیدہ سارہ علیہا السلام بھی یاس و امید میں کھوئی ہوئی بچے کی پیدائش کے خواب دیکھ رہی ہیں، ادھر سیدنا ابراہیم علیہ السلام تقریباً سو برس کو پہنچ چکے ہیں اور جسمانی طور پر بھی کمزور ہو چکے ہیں۔
Flag Counter