Maktaba Wahhabi

46 - 253
لائے، اہل حران پر بھی تبلیغ بے اثر رہی لہٰذا وہاں سے ملک شام کی طرف روانہ ہو گئے اور ارض فلسطین میں جا پہنچے، یہاں آپ علیہ السلام نے گزران کے لئے بھیڑ بکریاں رکھ لیں، جن میں خوب اضافہ ہوا مگر قحط کی وجہ سے سبزہ ختم ہو گیا، بھتیجے لوط بن ہاران کو (جو پیغمبرِ خدا بن چکے تھے) یہاں تبلیغ کے لئے چھوڑا اور خود مصر کی راہ لی۔ یہاں کا فرعون سنان بن علوان یا سنان بن زقیون بہت بدقماش انسان تھا، لوگوں کی خوبصورت بیویوں کو چھین لیتا اور خاوندوں کو قتل کروا ڈالتا تھا۔ عزت و ناموس کی آزمائش اللہ ہی تو ہے جو اپنے بندوں کی عزتوں کی حفاظت فرماتا ہے۔ جب اِس بادشاہ کو بتایا گیا کہ ایک قافلہ آیا ہے جس میں ایک خوبصورت عورت ہے، تو اس نے چیلوں کے ذریعے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو بلوا بھیجا، اس کو حکم دیا کہ بیوی کو میرے حوالے کر دو۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم کی روایت کے مطابق جب سیدہ سارہ علیہا السلام کو اس کے پاس بلوایا گیا تو سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: ’’اے سارہ! میں آپ کو اپنی بہن بتا چکا ہوں، آپ مجھے جھوٹا نہ کرنا‘‘ چنانچہ جب سیدہ سارہ علیہا السلام بادشاہ کے پاس پہنچیں، تو اس نے آگے بڑھنے کی کوشش کی، مگر اس کا ہاتھ شل ہو گیا، اس نے سیدہ سارہ علیہا السلام سے دعا کی اپیل کی، انہوں نے دعا کی تو اس کا ہاتھ درست ہو گیا، وہ باز نہ آیا اور دوبارہ دست درازی کی کوشش کی لیکن پھر ہاتھ شل ہو گیا، کہنے لگا: اس دفعہ دعا کریں، اگر مجھے عافیت مل گئی تو تجھے چھوڑ دوں گا، وہ یہ جان چکا تھا کہ یہ کوئی معمولی عورت نہیں، سیدہ سارہ علیہا السلام نے دعا کی اور ہاتھ درست ہو گیا، اب اس نے نہ صرف آپ کو چھوڑ دیا بلکہ اپنی بیٹی ہاجرہ کو بھی آپ کی خدمت کے لئے وقف کر دیا۔ آپ علیہا السلام ہاجرہ کو ساتھ لے کر سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے پاس واپس آئیں، ادھر آپ علیہ السلام مصلے پر نماز اداء کر رہے ہیں اور اپنی حرمت کی حفاظت کی دعائیں کر رہے
Flag Counter