Maktaba Wahhabi

260 - 253
(وَمَن يَشْكُرْ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللّٰهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ ﴿١٢﴾)(سورۃ لقمان: آیت 12) یعنی: ’’جو کوئی شکرگزاری کرے گا، وہ اپنے لیے کرے گا اور جو ناشکری کرے گا تو اللہ بڑا بے پروہ تعریف کیا گیا ہے‘‘۔ اور اسی طرح فرمایا کہ: (لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ ﴿٧﴾)(سورۃ ابراہیم: آیت 7) یعنی: ’’اگر تم شکرگزاری کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب بہت سخت ہے‘‘۔ 9۔ آخرت کی رسوائی سے بچنے کی دعا سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت ہمیں اس بات کا درس دیتی ہے کہ ایک اچھا مومن اپنے رب سے ڈرتا اور یوم آخرت کی فکر کرتا اور اس اللہ کے دربار میں جوابدہی سے لرزاں و ترساں رہتا ہے، اس دن کی رسوائی سے دوچار ہونا اس کے لیے بہت بڑا اور ناقابل تلافی نقصان ہے، وہ اس دن کی ذلت و رسوائی سے بچنے کی نہ صرف فکر کرتا ہے، بلکہ اللہ سے اس کی دعا بھی کرتا رہتا ہے کہ یا اللہ اس ذلت و رسوائی کا منہ نہ دکھانا جس کے بعد ذلت اور رسوائی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ آپ علیہ السلام کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (إِنَّا أَخْلَصْنَاهُم بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِ ﴿٤٦﴾) (سورۃ ص: آیت 46) یعنی: ’’ہم نے انہیں آخرت کی فکر کے لیے خاص کر لیا تھا‘‘۔ اسی لیے آپ علیہ السلام یہ دعا فرماتے تھے: (وَلَا تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ ﴿٨٧﴾ يَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ ﴿٨٨﴾)(سورۃ الشعراء: آیت 87، 88)
Flag Counter