Maktaba Wahhabi

85 - 253
دیا: وہی جو مستوی تھا آسماں پر خدا ہو کر اتر پڑا مدینے میں مصطفیٰ ہو کر بلکہ ان بزرگوں اور انبیاء علیہم السلام کے اختیارات اللہ تعالیٰ سے بھی بڑھا دیے۔ اللہ تعالیٰ کو لوگوں کا محکوم سمجھا اور یہاں تک کہہ دیا: اللہ دے پکڑے چھڑاوے محمد صلی اللہ علیہ وسلم تے محمد صلی اللہ علیہ وسلم دے پکڑے چھڑا کوئی نہیں سکدا (وَمَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَاوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿٦٧﴾)(سورۃ الزمر: آیت 67) یعنی: ’’ان لوگوں نے جیسی اللہ تعالیٰ کی قدر کرنی چاہیے تھی نہیں کی، حالانکہ ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہو گی اور تمام آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے۔ اور وہ پاک اور برتر ہے اس چیز سے جسے لوگ اس کا شریک بناتے ہیں‘‘۔ (2) رسولوں پر ایمان سیدنا ابراہیم علیہ السلام جد الانبیاء ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک کی نبوت آپ علیہ السلام کی دعاؤں کا پیش خیمہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ ﴿١٢٤﴾) (سورۃ البقرۃ: آیت 124) یعنی: ’’اور جب ابراہیم (علیہ السلام) کو اس کے رب نے چند باتوں میں آزمایا تو انہوں نے ان کو پورا کیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’میں آپ کو سب لوگوں کا امام بنانے والا ہوں‘‘۔ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا: ’’یا اللہ میری اولاد میں سے بھی‘‘ اللہ
Flag Counter