Maktaba Wahhabi

126 - 253
بیسیوں تمغے سجانے والے حتیٰ کہ نام نہاد حکمران طبقہ کو دیکھا گیا ہے کہ اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کی خاطر، کرسی مضبوط کرنے کے لیے غیروں کی قدم بوسیاں کر رہے ہیں۔ اپنا ضمیر بیچ رہے ہیں، اللہ کے باغی غیر مسلم ممالک کو سپر پاور سمجھا ہوا ہے۔ کاش کہ یہ لوگ ایسا اعتقاد رکھ لیتے کہ اقتدار و کرسی، عزت و ذلت رب تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ جب تک جسے چاہے گا اسے ملے گی۔ دوسرا رخ اس طرف ہے کہ اس کرسی کے حصول کے لیے یہ نام نہاد مسلمان حکمران درباروں پر جاتے ہیں اور کبھی دھکے شاہ سے چھڑیاں کھا آتے ہیں کہ کرسی مل جائے، اس عارضی عزت کے حصول میں ایڈوانس سوٹے کھا کر ذلت حاصل کر لیتے ہیں کیا یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد گرامی کو بھول گئے ہیں: (قُلِ اللَّـهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٢٦﴾) (سورۃ آل عمران: آیت 26) یعنی: ’’فرما دیں کہ اے اللہ سلطنت کا مالک تو ہی ہے، جسے چاہتا ہے بادشاہی دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے بادشاہت چھین لیتا ہے، تو جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلت دیتا ہے، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے‘‘۔ (18) رزق کا مالک اللہ تعالیٰ ہے سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اہل ایمان کے لیے رزق کی دعا صرف اللہ تعالیٰ سے کی۔ (وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَـٰذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ أَهْلَهُ مِنَ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْهُم بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ) (سورۃ البقرۃ: آیت 126) یعنی: ’’اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا اے پروردگار اس جگہ کو امن والا شہر بنا دے اور یہاں کے باشندوں کو جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے ہوں انہیں پھلوں کا رزق نصیب فرما‘‘۔
Flag Counter