Maktaba Wahhabi

89 - 253
(وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا ﴿١١٥﴾)(سورۃ النساء: آیت 115) یعنی: ’’اور جو شخص اپنے سامنے ہدایت کو واضح پانے کے باوجود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی مخالفت کر کے مومنین کی راہ سے ہٹ کر کوئی اور راہ اختیار کرے تو ہم اس کو جہاں جاتا ہے جانے دیں گے اور اس کو جہنم میں پھینک دیں گے اور یہ بہت برا ٹھکانہ ہے‘‘۔ (3) آسمانی کتابوں پر ایمان قرآن کریم میں جہاں سیرت ابراہیم علیہ السلام کا تذکرہ موجود ہے، وہاں آپ علیہ السلام کے صحائف کا ذکر بھی موجود ہے۔ مثلاً: (صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ ﴿١٩﴾) (سورۃ الاعلیٰ: آیت 19) اسی طرح سورۃ نجم میں ہے: (أَمْ لَمْ يُنَبَّأْ بِمَا فِي صُحُفِ مُوسَىٰ ﴿٣٦﴾ وَإِبْرَاهِيمَ الَّذِي وَفَّىٰ ﴿٣٧﴾)(سورۃ نجم: آیت 36، 37) اسی طرح سورۃ آل عمران میں یہ بھی موجود ہے کہ صحف موسیٰ (تورات) اور انجیل آپ علیہ السلام کے بعد نازل ہونے والی کتب ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تُحَاجُّونَ فِي إِبْرَاهِيمَ وَمَا أُنزِلَتِ التَّوْرَاةُ وَالْإِنجِيلُ إِلَّا مِن بَعْدِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿٦٥﴾) (سورۃ آل عمران: آیت 65) یعنی: ’’اے اہل کتاب تم ابراہیم (علیہ السلام) کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو؟ حالانکہ تورات اور انجیل دونوں کتابیں اس کے بعد نازل ہوئیں کیا تم عقل و شعور نہیں رکھتے؟‘‘۔ یاد رہے کہ سیدنا داؤد علیہ السلام پر نازل ہونے والی کتاب کا نام زبور ہے، جیسا کہ
Flag Counter