Maktaba Wahhabi

147 - 253
على اللّٰهِ حقَّ تَوَكُّلِه لَرَزَقَكُمْ كما يَرْزُقُ الطَّيْرَ تَغْدُو خِماصًا وتَرُوحُ بِطانًا)) [1] ترجمہ: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ پر اس طرح بھروسہ کرو جس طرح کرنے کا حق ہے، تو اللہ تعالیٰ تمہیں اس طرح رزق دے گا جس طرح پرندوں کو دیتا ہے کہ صبح خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر لوٹتے ہیں۔ اور جو غیروں پر توکل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو لوگوں کے حوالے کر دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے کام کرتا جاتا ہے مگر وہ سمجھتا ہے کہ یہ کام میرے فلاں مرشد کی طرف سے ہوا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ومن التمس رضا النّاسِ بسخَطِ اللّٰهِ وكَله اللّٰهُ إلى النّاسِ)) [2] ترجمہ: ’’اور جو اللہ کی ناراضگی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے لوگوں کی رضامندی تلاش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو لوگوں کے سپرد کر دیتا ہے‘‘۔ الغرض اللہ تعالیٰ پر توکل چھوڑ کر غیروں پر توکل کرنا صریح شرک ہے۔ ایمان باللہ کے منافی ہے اسی لیے قرآن کریم نے ایمان کے لیے شرط لگائی ہے کہ مکمل توکل صرف اللہ تعالیٰ پر رکھا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَعَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٢٣﴾) (سورۃ المائدہ: آیت 23) یعنی: ’’اگر تم مومن ہو تو پھر صرف اللہ تعالیٰ پر ہی توکل کرو‘‘۔ (26) دنیا اور آخرت کی ہر چیز صرف اللہ تعالیٰ سے ہی مانگنی چاہیے قارئین کرام! آپ پڑھ چکے ہیں کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اولاد کا سوال کیا تو
Flag Counter