Maktaba Wahhabi

133 - 253
(سورۃ ابراہیم: آیت 41) یعنی: ’’اے ہمارے رب! مجھے اور میرے والدین اور تمام مومنوں کو جس دن حساب ہونے لگے بخش دے‘‘۔ اسی طرح آپ علیہ السلام نے یہ عقیدہ قوم کے سامنے پیش کیا کہ: (وَالَّذِي أَطْمَعُ أَن يَغْفِرَ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ ﴿٨٢﴾) (سورۃ الشعراء: آیت 82) یعنی: ’’میرا رب وہ ہے جس پر میرا مکمل بھروسہ ہے کہ وہ قیامت کے روز میری خطائیں معاف فرمائے گا‘‘۔ لہٰذا سیرت ابراہیم علیہ السلام کے حوالے سے توحید کا جمیل تقاضا یہ ہے کہ اپنے گناہوں کی معافی اللہ تعالیٰ ہی سے مانگی جائے، اسی کی خوشی اور رضامندی کا متلاشی رہا جائے اور اسی کی ناراضگی سے ڈرا جائے۔ (21) نفع و نقصان کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت طیبہ میں ہمیں یہ بات بھی ملتی ہے کہ انہوں نے اپنی قوم اور باپ کو توحید کا درس دیتے ہوئے کہا کہ لوگو! جن کی تم عبادت کرتے ہو، کیا وہ تمہیں نفع و نقصان بھی دے سکتے ہیں؟ اگر وہ تمہیں کچھ فائدہ دینے کی طاقت نہیں رکھتے تو پھر ان کی عبادت کیوں کرتے ہو؟ عبادت میرے اسی اللہ کی کرو جو تمہیں کھانا پینا دیتا ہے اور شفاءیاب کرتا ہے جو سنتا جانتا اور علم و قدرت رکھتا ہے: (إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا تَعْبُدُونَ ﴿٧٠﴾ قَالُوا نَعْبُدُ أَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عَاكِفِينَ ﴿٧١﴾ قَالَ هَلْ يَسْمَعُونَكُمْ إِذْ تَدْعُونَ ﴿٧٢﴾ أَوْ يَنفَعُونَكُمْ أَوْ يَضُرُّونَ ﴿٧٣﴾ قَالُوا بَلْ وَجَدْنَا آبَاءَنَا كَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ ﴿٧٤﴾ قَالَ أَفَرَأَيْتُم مَّا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ ﴿٧٥﴾ أَنتُمْ وَآبَاؤُكُمُ الْأَقْدَمُونَ ﴿٧٦﴾ فَإِنَّهُمْ عَدُوٌّ لِّي إِلَّا رَبَّ الْعَالَمِينَ ﴿٧٧﴾ الَّذِي خَلَقَنِي فَهُوَ يَهْدِينِ ﴿٧٨﴾ وَالَّذِي هُوَ يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِ ﴿٧٩﴾ وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ ﴿٨٠﴾ وَالَّذِي يُمِيتُنِي ثُمَّ يُحْيِينِ ﴿٨١﴾
Flag Counter