Maktaba Wahhabi

64 - 253
سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے مناقبِ عالیہ انبیاء و رسل علیہم السلام کی سیرت کامل و اکمل اور لازوال و بے مثال ہوا کرتی ہے، یہ معصوم عن الخطأ نفوس قدسیہ ہوا کرتے ہیں، ادباء، خطباء، واعظین، مقررین، مصنفین اور صحافی حضرات ان کی سیرت کماحقہ اداء کرنے سے قاصر ہوتے ہیں، اس لئے کہ ان کے اقوال و افعال، حرکات و سکنات، ادائیں، وفائیں اور دعائیں، شریعت الٰہی کا عکس ہوا کرتی ہیں، اسی لئے انبیاء کی سیرت منانے کی چیز نہیں بلکہ اپنانے کی چیز ہوا کرتی ہے، لہٰذا انبیاء کی شریعت و سیرت ہی ان کے فضائل و مناقب کے لئے بس ہے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت طیبہ کی پائندگی و درخشندگی کا اندازہ مندرجہ ذیل امور سے لگایا جا سکتا ہے: ان کا تذکرہ صدیاں گزر جانے کے باوجود قرآن مجید میں تفصیل سے موجود ہے، انہیں ملت حنیفی کا تاج ملا، جس ملت کے دعویدار قیامت کے دن تک آنے والے لوگ ہیں، جنہیں جہانوں کی امامت ملی، رب کی خلت ملی، جنہیں ’’خیر البریہ‘‘ کہا گیا، جنہیں وفادار کہا گیا، جنہیں بہت سچا کہا گیا، جن کو ’’امة قانتا‘‘ کہا گیا، جن کو دنیا اور آخرت میں بھلائی کا وارث کہا گیا اور جد الانبیاء بنایا گیا، جن کا ذکر تاقیامت بنی نوع انسان میں زندہ رکھا گیا، ان کی فضیلت پر دلالت کناں چند آیات و احادیث کا مطالعہ کر لینا ضروری ہے: (وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ) (سورۃ البقرہ: آیت 124) یعنی: ’’سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے رب نے چند باتوں میں آزمایا تو وہ پورے اترے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں تجھے لوگوں کا امام بنا رہا ہوں‘‘ [1]
Flag Counter