Maktaba Wahhabi

24 - 253
لفظ ’’سیرت‘‘ کی لغوی اور اصطلاحی تعریف لفظ ’’سیرت‘‘ عربی کے مادہ ’’س،ی،ر‘‘ سے ماخوذ ہے، اس کے لغوی معنی ہیں: راستہ لینا، چل پڑنا، اختیار کرنا اور اپنانا۔ اس طرح ’’سیرت‘‘ کے لغوی معنی ہوئے حالت، کردار، چال، طرز، رویہ، خصلت اور عادت وغیرہ۔ اصطلاح میں ’’سیرت‘‘ سے مراد کسی معروف شخصیت کے حالات و واقعات، اخلاق و کردار، چال چلن، طرز عمل، رویہ اور پختہ عادت، جسے وہ راہِ زندگی پر چلتے ہوئے اختیار کرتی اور اپناتی ہے۔ لہٰذا ’’سیرت ابراہیم علیہ السلام‘‘ سے مراد آپ علیہ السلام کی حیاتِ مبارکہ کے گوناگوں حالات و واقعات نیز شاہراہِ زندگی میں آنے والے نشیب و فراز میں مثالی چال چلن، پیغمبرانہ اخلاق و کردار اور اس کے اَن مٹ نقوش، جملہ اوصافِ حمیدہ اور میدانِ تبلیغ میں آپ علیہ السلام کا عمدہ طرزِ عمل، حق بات پر ڈٹ جانے کی پختہ عادت، توحید کے لازوال اور اٹل نظریات، اولاد کی تربیت کرنے میں حکمت بھرا رویہ ہے، جسے آپ علیہ السلام نے اپنی پوری زندگی میں اختیار کیا اور اپنائے رکھا۔ آئیے: سیرت ابراہیم علیہ السلام کی چند روشن کرنوں، اہم جھلکیوں اور سیرت کے درخشاں پہلوؤں کی ورق گردانی فرما کر عملی جامہ پہنائیں۔ ملک عراق کے شہر بابل پر نمرود کا تسلط پورے زوروں پر تھا، نمرود کا مشیر اعلیٰ آزر بن ناحور [1] نہ صرف صنم پرست تھا بلکہ بت تراش اور بت فروش بھی تھا اور بت
Flag Counter