Maktaba Wahhabi

216 - 253
ہے کہ گھر کے بعد قوم، قبیلے اور علاقے میں تبلیغ کرنے کا حق ہے۔ ایک عالم دین کو چاہیے کہ جہاں تک ممکن ہو وہ پہلے اپنے علاقے میں دین کی روشنی پھیلائے۔ مگر اکثر علماء کا حال یہ ہے کہ علم کی منازل طے کرنے کے بعد زندگی بھر باہر دور دراز کے علاقوں میں تبلیغ کرتے رہتے ہیں۔ جبکہ ان کے اپنے علاقے میں اسی طرح شرک و بدعت کی گمراہی چھائی رہتی ہے جب ایک عالم دین کسی مدرسہ سے فارغ التحصیل ہوتا ہے تو پرائے علاقوں میں کسی مسجد سے تبلیغ کا آغاز کرتا ہے اور وہاں ایسا بسیرا کرتا ہے کہ نئی نسل بھول جاتی ہے کہ یہ حضرت صاحب باہر کے عالم ہیں یا مقامی۔ مطلب یہ ہے کہ علماء کرام ساری زندگی باہر کے علاقوں میں ہی تبلیغ کرتے رہتے ہیں، جبکہ اپنی قوم، خاندان اور علاقہ دینی تعلیمات سے محروم رہ جاتا ہے۔ حالانکہ قرآن کریم (میں اللہ تعالیٰ) ارشاد فرماتا ہے: (وَلِيُنذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ ﴿١٢٢﴾)(سورۃ التوبہ: آیت 122) یعنی: ’’انہیں چاہیے کہ تحصیل علم کے بعد واپس جا کر اپنی قوم کو ڈرائیں تاکہ وہ ڈر جائیں‘‘۔ (5) مبلغ عقلی دلائل سے تبلیغ کو موثر بنائے سیرتِ ابراہیم علیہ السلام میں ایک مبلغ دین و داعی حق کے لیے تبلیغ کا ایک روشن تقاضا یہ بھی موجود ہے کہ لوگوں کی عقلوں اور فہم کے مطابق بات کی جائے اور عقلی دلائل کے ساتھ مخاطب کو سمجھایا جائے۔ بعض مبلغین ہر ادنیٰ و اعلیٰ کو نقلی دلائل (قرآن و سنت) دکھانے کی ہی کوشش کرتے ہیں مگر وہ انسان جس کی عقل قرآن کریم یا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اہمیت سے صحیح معنوں سے آشنا ہی نہ ہو انہیں نقلی دلائل پیش کر کے دلائل کی ناقدری کروا بیٹھتے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ ایسے لوگوں کو روزمرہ پیش آمدہ مثالوں اور عقلی دلائل سے سمجھا
Flag Counter