Maktaba Wahhabi

55 - 253
نے کہا: ’’اے میرے پیارے بچے! میں خواب میں اپنے آپ کو تجھے ذبح کرتا دیکھ رہا ہوں، اب تو بتا کہ تیری کیا رائے ہے‘‘؟ بیٹے نے جواب دیا: ’’اے ابا جان! جو حکم ہوا ہے اسے بجا لائیے، ان شاءاللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے‘‘ جب دونوں مطیع ہو گئے اور اس (باپ) نے اس کو پیشانی کے بل لیٹا دیا تو ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم! یقیناً تو نے اپنا خواب سچا کر دکھایا، بیشک ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزاء دیتے ہیں۔ درحقیقت یہ ایک کھلا امتحان تھا اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے دیا اور ہم نے ان کا ذکر خیر پچھلوں میں باقی رکھا، ابراہیم پر سلام ہو، ہم نیکوکاروں کو اسی طرح جزاء دیتے ہیں، بیشک وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھا۔‘‘ دنیا کے بت کدوں میں پہلا وہ گھر خدا کا مکہ مکرمہ میں رب تعالیٰ کے بیت عتیق کے نشانات موجود تھے، اس کی تعمیرنو کے لئے رب کائنات نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا کہ اسماعیل علیہ السلام کو یہاں بساؤ، اب وقت آ گیا تھا کہ بیت اللہ کو ازسرنو تعمیر کیا جائے، کیونکہ اسماعیل جواب ہو چکے تھے اور لوگوں کی ایک مناسب تعداد وہاں آباد ہو چکی تھی، جنہیں ایک عبادت خانے کی اشد ضرورت تھی، لہٰذا اللہ رب العزت نے فرمایا: اے ابراہیم (علیہ السلام) : میرے گھر کعبہ کو نئے سرے سے تعمیر کرو، اپنے رب کے حکم کی بجا آوری کے لئے آپ علیہ السلام اپنے بیٹے سیدنا اسماعیل علیہ السلام کو ساتھ لے کر اللہ تعالیٰ کا گھر بناتے ہیں، پھر عاجزی کے ساتھ اس کی قبولیت کی دعا کرتے ہیں، قرآن کریم نے خوب منظر کشی کی ہے: (وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿١٢٧﴾ رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿١٢٨﴾
Flag Counter