Maktaba Wahhabi

92 - 253
ہم نیک و بد حضور کو بتلائے دیتے ہیں مانو نہ مانو جان جہان اختیار ہے حتی کہ عیسیٰ علیہ السلام جب قیامت کے قریبی زمانہ میں آئیں گے تو وہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اُمتی بن کر ہی آئیں گے۔ ذرا سوچیں کہ گزشتہ نبی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آئے تو وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے اور آپ کی شریعت کی طرف دعوت دینے پر مجبور ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع چھوڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک اُمتی کی اتباع کرنا کس طرح جائز ہے؟ (4) فرشتوں پر ایمان (وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ ۖ فَمَا لَبِثَ أَن جَاءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ ﴿٦٩﴾ فَلَمَّا رَأَىٰ أَيْدِيَهُمْ لَا تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً ۚ قَالُوا لَا تَخَفْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَىٰ قَوْمِ لُوطٍ ﴿٧٠﴾ وَامْرَأَتُهُ قَائِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِن وَرَاءِ إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ ﴿٧١﴾ قَالَتْ يَا وَيْلَتَىٰ أَأَلِدُ وَأَنَا عَجُوزٌ وَهَـٰذَا بَعْلِي شَيْخًا ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَشَيْءٌ عَجِيبٌ ﴿٧٢﴾ قَالُوا أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللّٰهِ ۖ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ ۚ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ ﴿٧٣﴾ فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الرَّوْعُ وَجَاءَتْهُ الْبُشْرَىٰ يُجَادِلُنَا فِي قَوْمِ لُوطٍ ﴿٧٤﴾ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَحَلِيمٌ أَوَّاهٌ مُّنِيبٌ ﴿٧٥﴾ يَا إِبْرَاهِيمُ أَعْرِضْ عَنْ هَـٰذَا ۖ إِنَّهُ قَدْ جَاءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَإِنَّهُمْ آتِيهِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُودٍ ﴿٧٦﴾) (سورۃ ہود: آیت 69 تا 76) یعنی: ’’ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس خوشخبری لے کر آئے اور سلام کہا، انہوں نے بھی سلام دیا اور بغیر کسی تاخیر کے گائے کا بھنا ہوا بچھڑا لے آئے، اب جو دیکھا کہ ان کے ہاتھ تو اس کی طرف نہیں پہنچ رہے تو ان سے اجنبیت محسوس کر کے دل ہی دل میں ان سے خوف کھانے
Flag Counter