Maktaba Wahhabi

222 - 253
مجھے شفاء بھی وہی دیتا ہے، جس نے مجھے پیدا فرمایا اور پھر مارے گا اور جس ذات پر میں امید کرتا ہوں کہ قیامت کے دن میرے گناہ معاف فرمائے گا‘‘۔ مگر آج اکثر مبلغین کا حال یہ ہے کہ باطل کو دائرہ مطالعہ میں نہیں لاتے۔ جبکہ ایک اچھے مبلغ کے لیے ضروری ہے کہ اپنے دور کے باطل کو پہچانے، اس کی ایک ایک دلیل سے آگاہی حاصل کرے۔ آپ علیہ السلام کا یہ اندازِ تبلیغ اور اسلوبِ دعوت باطل کی بیخ کنی کے لئے انتہائی موثر ہے۔ (8) دلائل میں موازنہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرتِ طیبہ اس بات کی متقاضی ہے کہ ایک مبلغ اندھا دھند اپنے دلائل ہی کی بوچھاڑ نہ کرتا رہے، بلکہ باطل کے مؤقف کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس کے اور اپنے مؤقف کا موازنہ کرتے ہوئے ان کے دلائل کی تردید کرے، جیسا کہ آپ علیہ السلام نے قوم کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: (وَحَاجَّهُ قَوْمُهُ ۚ قَالَ أَتُحَاجُّونِّي فِي اللّٰهِ وَقَدْ هَدَانِ ۚ وَلَا أَخَافُ مَا تُشْرِكُونَ بِهِ إِلَّا أَن يَشَاءَ رَبِّي شَيْئًا ۗ وَسِعَ رَبِّي كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا ۗ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ ﴿٨٠﴾ وَكَيْفَ أَخَافُ مَا أَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِاللّٰهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا ۚ فَأَيُّ الْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِالْأَمْنِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٨١﴾) (سورۃ الانعام: آیت 80، 81) یعنی: ’’آپ (علیہ السلام) کی قوم نے آپ سے جھگڑنا شروع کر دیا۔ تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا: ’’کیا تم اللہ کے بارے میں میرے ساتھ جھگڑتے ہو، حالانکہ اس نے مجھے ہدایت دی ہے؟ اور میں ان سے نہیں ڈرتا، جن کو تم اس کے ساتھ شریک بناتے ہو، مگر جو میرا رب چاہے تو وہ ہو گا اور میں تمہارے شریکوں سے کیسے ڈروں، حالانکہ تم نہیں ڈرتے کہ تم نے بلادلیل اللہ کے ساتھ شریک بنا لیے
Flag Counter