Maktaba Wahhabi

231 - 253
داری اور بےباکی بھی بڑی مؤثر چیز ہے جسے اسلام کے اخلاقیات کہا جاتا ہے۔ ہمارے پیارے نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق کریمہ کی تکمیل کرنے والے تھے اور پوری زندگی کی راست بازی کا ریکارڈ قوم کے سامنے رکھا تو کوئی بھی اعتراض نہ کر سکا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًا مِّن قَبْلِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿١٦﴾) (سورۃ یونس: آیت 16) یعنی: ’’پس میں نے تم میں اس سے پہلے اتنی عمر گزاری ہے کیا بھلا تم عقل نہیں رکھتے‘‘۔ ایک مبلغ کی وہ بے داغ زندگی جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے اور اخلاص میں بے پایاں مٹھاس ہو تو اس کی بات دلوں پر کیوں نہ اثر کرے۔ قرآن شاہد ہے:(إِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ ﴿٤﴾) (سورۃ القلم: آیت 4) یعنی: ’’بلاشبہ آپ عظیم اخلاق کے مالک ہیں‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کسی نے خوب کہا ہے: خود کلے تے دشمن جہان سی مگر مٹھی تے سچی زبان سی تاہیں پورے جہان اتے چھا گیا (14) دین کے لیے مبلغ کی قربانیاں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو قوم اور حاکم وقت نے اسی دین کی تبلیغ کی پاداش میں آگ میں جلانا چاہا تو بھی آپ علیہ السلام نے تبلیغ کا مشن ترک نہ کیا اور نہ ہی اس عظیم قربانی سے دریغ کیا۔ ورنہ حکمران اس بات پر راضی تھے کہ قومی وحدت کو ملحوظ رکھتے ہوئے دوسروں کے نظریات کا احترام کیا جائے اور یہ کہ ابراہیم علیہ السلام ہم سے کمپرومائز کر لیں تو ٹھیک ہے۔ جس طرح ایک جملہ آج کل بھی سننے کو ملتا ہے۔ اپنا دین چھوڑو نہ دوسرے کسی کو چھیڑو نہ
Flag Counter