Maktaba Wahhabi

118 - 253
یعنی: ’’جن لوگوں کو تم اللہ کے علاوہ پکارتے ہو وہ کچھ بھی پیدا نہیں کر سکتے بلکہ انہیں پیدا کیا جاتا ہے۔ وہ مردے ہیں، زندہ نہیں ہیں اور وہ تو یہ شعور بھی نہیں رکھتے کہ انہیں کب اٹھایا جائے گا‘‘۔ نیز فرمایا:(وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ ﴿٢٢﴾) (سورۃ الفاطر: آیت 22) یعنی: ’’(اے محمد!) آپ قبر والوں کو نہیں سنا سکتے‘‘۔ مگر کچھ نکتہ رس افراد قدرتِ باری تعالیٰ یا معجزات، انبیاء سے مردوں کے سننے والے واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ مردے سنتے ہیں، حالانکہ یہ استثنائی حالت ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کی قدرت اور نبی کے معجزے سے ظاہر ہوتی ہے، اس سے مردوں کا سننا مستقل خاصہ ہرگز ثابت نہیں ہو سکتا، اس کی مثال یوں سمجھئے کہ اللہ تعالیٰ تو پتھروں سے بھی کلام کروا سکتا ہے تو کیا اب قاعدہ قرار پائے گا کہ پتھر بھی کلام کر سکتے ہیں؟ قرآن کریم میں معجزاتِ عیسیٰ علیہ السلام کے حوالے سے مذکور ہے کہ مردوں نے زندہ ہو کر کلام کی تو پھر کیا یہ مطلب کشید کرنا درست ہے کہ مردے زندہ ہو جاتے ہیں اور ہمہ وقت کلام کرتے رہتے ہیں؟ اس طرح تو پوری شریعت کا تانا بانا ہی ہل جائے گا۔ (14) اولاد صرف اللہ سے مانگنی چاہیے سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اگر اولاد کا سوال کیا ہے تو اللہ سے ہی کیا ہے اور عرض کی: (رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ ﴿١٠٠﴾) (سورۃ الصافات: آیت 100) ’’یا اللہ مجھے صالح بیٹا عطا فرما‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے دعا قبول فرمائی اور فرمایا: (فَبَشَّرْنَاهُ بِغُلَامٍ حَلِيمٍ ﴿١٠١﴾) (سورۃ الصافات: آیت 101) ’’پس ہم نے انہیں بردبار بیٹے کی بشارت دی‘‘۔ چنانچہ سیدنا اسماعیل علیہ السلام جیسے بیٹے سے نوازے گئے۔
Flag Counter