Maktaba Wahhabi

91 - 253
صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی شرح و تبیین سمجھنا تقاضا ایمان ہے اور یہ ایمان ہونا چاہیے کہ قرآن و سنت دونوں کی شرعی حیثیت ایک جیسی ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((عن المقدام قال قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ألا إنِّي أُوتيتُ الكِتابَ ومِثلَه معه)) [1] ترجمہ: سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’خبردار مجھے قرآن دیا گیا ہے اور اسی کی مثل اس کے ساتھ دی گئی ہے‘‘۔ یہی دو چیزیں اصلِ دین اور معیارِ حق ہیں جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((عن مالك بن انس قال قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم تركتُ فيكم أَمْرَيْنِ لن تَضِلُّوا ما تَمَسَّكْتُمْ بهما: كتابَ اللّٰهِ وسُنَّةَ نبيِّهِ)) [2] ترجمہ: سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑ چلا ہوں جب تک تم انہیں تھامے رکھو گے ہرگز گمراہ نہ ہو سکو گے وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے‘‘۔ لہٰذا اب ایمان کا تقاضا یہ ہوا کہ آخری کتاب قرآن کریم اور اس کی شرح حدیث شریف کی جمیع تعلیمات کو دل و جان سے قبول کیا جائے اور اسی کو دین سمجھا جائے اس میں سے نہ تو کسی چیز کا انکار کیا جائے اور نہ ہی اس پر اضافہ و ترمیم کی ضرورت محسوس کی جائے اور نہ ہی ان دونوں کے مقابلہ میں کسی بڑے یا چھوٹے کا قول قبول کیا جائے جس طرح اب سابقہ کسی پیغمبر کی شریعت اور اس کی کتاب کی تعلیمات پر عمل نہیں کیا جا سکتا، اسی طرح کسی امتی کی بنائی ہوئی شریعت یا کسی بشر کا گھڑا ہوا ضابطہ حیات یا کسی ملک کی مقنّنہ کا تیار کردہ قانون اور لائحہ عمل بالاولی بطور دین قبول نہیں کیا جا سکتا۔
Flag Counter