Maktaba Wahhabi

63 - 253
یعنی: ’’وہ کہنے لگی: ’’ہائے میری کم بختی میرے ہاں اولاد کیسے ہو سکتی ہے، میں خود بڑھیا ہوں اور میرے خاوند بھی بہت بوڑھے ہو چکے ہیں، یہ تو یقیناً بڑی عجیب بات ہے۔‘‘ فرشتوں نے کہا: ’’کیا آپ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے تعجب کر رہی ہیں، اے گھر والو! تم پر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، بیشک اللہ تعالیٰ حمد و ثناء کا سزاوار اور بڑی شان والا ہے‘‘ اب ابراہیم علیہ السلام کا ڈر اور خوف جاتا رہا تو سیدنا لوط علیہ السلام کی قوم کی خیرخواہی آپ علیہ السلام کو بے توکل کرتی ہے، بڑی تڑپ سے بات کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الرَّوْعُ وَجَاءَتْهُ الْبُشْرَىٰ يُجَادِلُنَا فِي قَوْمِ لُوطٍ ﴿٧٤﴾ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَحَلِيمٌ أَوَّاهٌ مُّنِيبٌ ﴿٧٥﴾ يَا إِبْرَاهِيمُ أَعْرِضْ عَنْ هَـٰذَا ۖ إِنَّهُ قَدْ جَاءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَإِنَّهُمْ آتِيهِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُودٍ ﴿٧٦﴾) (سورۃ ھود: آیت 74 تا 76) یعنی: ’’جب ابراہیم (علیہ السلام) کا خوف اور ڈر جاتا رہا اور خوشخبری بھی اس کے پاس پہنچ چکی تو ہم سے قوم لوط کے بارے میں کہنے سننے لگا، یقیناً ابراہیم (علیہ السلام) بہت ہی تحمل والے نرم دل اور اللہ کی جانب جھکنے والے تھے، اے ابراہیم! اس خیال کو چھوڑ دیجئے، آپ کے رب کا حکم آ پہنچا ہے اور ان پر نہ ٹالا جانے والا عذاب ضرور آ کر رہے گا‘‘ اس کے بعد جو کچھ قوم لوط کے ساتھ ہوا، اس کی تفصیل بیان کرنا یہاں مقصود نہیں حسب ضرورت سورۃ ہود اور سورۃ الحجر میں پڑھ سکتے ہیں۔ سیدنا اسحاق علیہ السلام کو آپ علیہ السلام نے اپنے ہاں حبرون میں ہی رکھا، وہیں اس کی اولاد ہوئی اور ان سے یعقوب علیہ السلام پیدا ہوئے، دونوں کو نبوت ملی اور یعقوب علیہ السلام سے بنی اسرائیل کے بارہ قبیلے بنے۔
Flag Counter