Maktaba Wahhabi

217 - 253
کر اور گردوپیش سے نظریں ڈھونڈ ڈھونڈ کر ان کے سامنے رکھیں اور ان کے لیے سیرتِ ابراہیم علیہ السلام کی حکیمانہ تبلیغ کا پہلو اپنائیں کہ جنہوں نے اکثر اسی انداز سے تبلیغ کی، مثلاً ستارہ پرست قوم کو سمجھانے کا وقت آیا تو فہم و فراست اور بصیرت سے کام لیتے ہوئے سورج چاند اور ستاروں کے بے اختیار اور فانی ہونے کو خوب واضح کیا، ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَلَمَّا جَنَّ عَلَيْهِ اللَّيْلُ رَأَىٰ كَوْكَبًا ۖ قَالَ هَـٰذَا رَبِّي ۖ فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَا أُحِبُّ الْآفِلِينَ ﴿٧٦﴾ فَلَمَّا رَأَى الْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ هَـٰذَا رَبِّي ۖ فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَئِن لَّمْ يَهْدِنِي رَبِّي لَأَكُونَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّالِّينَ ﴿٧٧﴾ فَلَمَّا رَأَى الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هَـٰذَا رَبِّي هَـٰذَا أَكْبَرُ ۖ فَلَمَّا أَفَلَتْ قَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ﴿٧٨﴾ إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا ۖ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴿٧٩﴾) (سورۃ الانعام: آیت 76 تا 79) یعنی: ’’پس جب رات کی تاریکی آپ (علیہ السلام) پر چھا گئی تو آپ نے ایک تارہ دیکھا۔ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ میرا رب ہے، مگر جب وہ غروب ہو گیا تو فرمایا کہ میں غروب ہو جانے والوں سے محبت نہیں کرتا، پھر جب چاند کو چمکتا دیکھا تو فرمایا کہ یہ میرا رب ہے، لیکن جب وہ بھی غروب ہو گیا تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اگر مجھے میرا رب ہدایت نہ دے تو میں گمراہ لوگوں میں سے ہو جاؤں گا، پھر جب آفتاب کو مہتاب دیکھا تو فرمایا کہ یہ میرا رب ہے، یہ تو سب سے بڑا ہے، پھر جب وہ بھی غروب ہو گیا تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے قوم! میں تمہارے شرک سے بالکل بیزار ہوں، میں اپنا رخ اس ذات کی طرف کرتا ہوں، جس نے آسمانوں اور زمین کو اکیلے ہو کر پیدا کیا اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں‘‘۔ اسی طرح جب بتوں کی پجاری قوم کو سمجھانے کا وقت آیا تو ان کی بےبسی کو ثابت کرنے کے لیے ایک معقول کاروائی کا اہتمام کیا۔ ان کے خداؤں کے مرکز میں جا کر
Flag Counter