Maktaba Wahhabi

151 - 253
اور اللہ تعالیٰ پر تو آسمانوں اور زمین کی کوئی چیز بھی چھپی ہوئی نہیں ہے‘‘۔ اسی طرح ہم سیرت ابراہیم علیہ السلام میں یہ بات بھی پاتے ہیں کہ آپ علیہ السلام عظیم المرتبت پیغمبر اور خلیل اللہ ہونے کے باوجود بھی علم غیب نہیں رکھتے، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: (وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ ۖ فَمَا لَبِثَ أَن جَاءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ ﴿٦٩﴾ فَلَمَّا رَأَىٰ أَيْدِيَهُمْ لَا تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً ۚ قَالُوا لَا تَخَفْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَىٰ قَوْمِ لُوطٍ ﴿٧٠﴾)(سورۃ ہود: آیت 69، 70) یعنی: ’’ہمارے فرشتے ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس خوشخبری لے کر آئے اور سلام کہا۔ آپ (علیہ السلام) نے جواب دیا اور فوراً ایک بھنا ہوا بچھڑا لائے، مگر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ اس کی طرف نہیں بڑھ رہے تو ان سے اجنبیت محسوس کرنے لگے اور ان سے خوف محسوس کرنے لگے۔ انہوں نے کہا: ڈرو نہیں، ہم تو قوم لوط (علیہ السلام) کی طرف بھیجے گئے فرشتے ہیں‘‘۔ یہی بات دوسرے مقام پر ان الفاظ میں ہے: (وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ ﴿٥١﴾ إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سَلَامًا قَالَ إِنَّا مِنكُمْ وَجِلُونَ ﴿٥٢﴾ قَالُوا لَا تَوْجَلْ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ عَلِيمٍ ﴿٥٣﴾)(سورۃ الحجر: آیت 51 تا 53) یعنی: ’’اور انہیں ابراہیم (علیہ السلام) کے مہمانوں کے بارے میں بھی خبر دے دیں، جب وہ اس کے پاس آئے اور سلام کہا۔ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا: ’’ہم آپ سے ڈر رہیں ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا: ڈرو نہیں، ہم آپ کو ایک صاحب علم بچے کی خوشخبری دیتے ہیں‘‘۔ ان دو مقامات سے معلوم ہوا کہ اگر آپ علیہ السلام علم غیب جانتے ہوتے تو بچھڑا
Flag Counter