Maktaba Wahhabi

140 - 253
حق، امن و آشتی کے پیکر اور دلائل سے مزین و آراستہ ہوتے ہیں، انہیں غصہ نام کو بھی نہیں آتا کیونکہ ان کے سینے آسمانی وحی کے نور سے معمور ہوتے ہیں، جیسا کہ واقعہ ابراہیم علیہ السلام میں آپ نے ملاحظہ فرما ہی لیا ہے کہ جب قوم سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے دلائل کی دنیا میں مات کھا گئی اور ان کی زبانیں گنگ ہو گئیں تو خوامخواہ جھگڑنے لگے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَحَاجَّهُ قَوْمُهُ ۚ قَالَ أَتُحَاجُّونِّي فِي اللّٰهِ وَقَدْ هَدَانِ ۚ وَلَا أَخَافُ مَا تُشْرِكُونَ بِهِ إِلَّا أَن يَشَاءَ رَبِّي شَيْئًا ۗ وَسِعَ رَبِّي كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا ۗ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ ﴿٨٠﴾ وَكَيْفَ أَخَافُ مَا أَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِاللّٰهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا ۚ فَأَيُّ الْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِالْأَمْنِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٨١﴾) (سورۃ الانعام: آیت 80، 81) یعنی: ’’اور ان سے ان کی قوم جھگڑنے لگی، آپ نے فرمایا کہ کیا تم اللہ کے معاملے میں مجھ سے جھگڑتے ہو حالانکہ اس نے مجھ کو طریقہ بتایا ہے اور میں ان چیزوں سے جن کو تم اللہ کے ساتھ شریک بناتے ہو نہیں ڈرتا، ہاں، اگر میرا رب ہی کوئی اور امر چاہے، میرا پروردگار ہر چیز کو اپنے علم میں گھیرے ہوئے ہے، کیا پھر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے اور میں ان چیزوں سے کیسے ڈروں جن کو تم نے شریک بنایا ہے حالانکہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ تم نے اللہ کے ساتھ ایسی چیزوں کو شریک ٹھہرایا ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی پس اگر تم خبر رکھتے ہو تو بتاؤ کہ ان دو جماعتوں میں سے امن کا مستحق کون ہے‘‘۔ یعنی شریعت کے معاملے میں کسی کی بات کو حجت ماننا اور اسی پر جم جانا تقلید کہلاتا ہے اور یہی شرک ہے، کیونکہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ سے ہدایت کی باتیں کرتے ہوئے ایک بات یہ بھی کہی کہ:
Flag Counter