Maktaba Wahhabi

414 - 630
الخطأ‘‘ (مستدرک التعلیل علی إرواء الغلیل، ص: ۲۰۳) ’’ان دونوں حدیثوں (حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) میں سے کوئی بھی دوسری کو تقویت پہنچا نہیں سکتی، کیونکہ غلط، غلط کو تقویت پہنچا نہیں سکتا۔‘‘ دکتور خالد بن منصور الدریس رقمطراز ہیں: ’’فکل حدیث أو طریق ترجح للباحث أنہ خطأ، فلا یصلح أن یقوی غیرہ، ولا یستشھد بہ، لأنہ لا یستشھد بالمرجوح‘‘ (الحدیث الحسن: ۵/ ۲۲۱۲۔ ۲۲۱۳) ’’باحث کے ہاں جس حدیث یا سند کا غلط ہونا راجح قرار پائے تو یہ درست نہیں کہ کوئی اور اسے تقویت پہنچائے اس سے استشہاد نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ مرجوح سے استشہاد نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ اس لیے متابعات اور شواہد میں کم از کم اتنی بات ملحوظ رہنی چاہیے کہ وہ متابع یا کوئی اور راوی اس روایت کو بیان کرنے میں غلطی تو نہیں کر رہا۔ اور اگر یہ ثابت ہوجائے کہ راوی وہم کی بنا پر اس حدیث یا الفاظ کو بیان کر رہا ہے تو اس متابع یا شاہد کا کوئی اعتبار نہ ہوگا۔ اور بناء الفاسد علی الفاسد کے مصداق اس متابعت وغیرہ کو رائیگاں سمجھا جائے گا۔ یہاں تک ہماری بحث کا ایک حصہ مکمل ہوگیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’فأنصتوا‘‘ کے شذوذ میں ذرہ برابر شک نہیں۔ ہم دوسرے حصے میں شاذ اور زیادۃ الثقہ کے حوالے سے عرض کریں گے۔ جبکہ تیسرے حصے میں زیادۃ الثقہ کی دس مثالوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
Flag Counter