Maktaba Wahhabi

401 - 630
21. محدث عبداللہ امرتسری روپڑی رحمہ اللہ ۔ الکتاب المستطاب (ص: ۸۷۔ ۸۹) 22. علامہ رئیس ندوی۔ مجموعہ مقالات پر سلفی تحقیقی جائزہ (ص: ۳۷۴) 23. دکتور ماہریسین فحل۔ الجامع في العلل والفوائد (۳/ ۲۲۵) 24. شیخ نبیل سعد الدین جرار کا رجحان بھی اسی طرف ہے۔تحقیق حدیث أبي الحسن السکري (ص: ۱۵۲) قارئینِ کرام! یہ ان مضعفین کی فہرست ہے، جنھوں نے صراحتاً اسے ضعیف قرار دیا ہے یا اس کے ضعف یا تفرد کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اب اس زیادت کی تصحیح کرنے والے محدثین کی آرا پر تبصرہ پیشِ خدمت ہے۔ محترم زبیر صاحب نے اس زیادت کے مصححین جو ذکر کیے ہیں، انھیں تین گروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ 1۔ جن محدثین نے اس زیادت یا حدیث کو صراحتاً صحیح قرار دیا ہے۔ ان میں حافظ ابن حزم رحمہ اللہ اور امام بغوی رحمہ اللہ ہیں۔ امام بغوی رحمہ اللہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو ’’احادیث حسان‘‘ میں ذکر کیا ہے۔ 2۔ یہ حدیث سنن نسائی میں موجود ہے اور بقول حافظ زبیر حفظہ اللہ امام نسائی رحمہ اللہ نے اس حدیث پر کوئی جرح نہیں کی۔ چونکہ حافظ خطیب بغدادی، حافظ ابو یعلی الخلیلی، حافظ ابن عدی، حافظ ابن مندہ، حافظ عبدالغنی بن سعید اور امام حاکم نیشاپوری رحمہم اللہ سنن نسائی کو صحیح سمجھتے ہیں۔ اور ان محدثین کی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والی اس حدیث پر جرح نہیں، لہٰذا وہ بھی اس حدیث کے مصححین ہیں! تیسرے گروہ میں امام اسحاق رحمہ اللہ ہیں اور ان کے ساتھ امام ابو الفضل مقدسی رحمہ اللہ ہیں۔ (الاعتصام: ج: ۶۰، ش: ۴۵، ص: ۲۱)
Flag Counter